کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 123
اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء[1]
سوال:مجھے ایک دعا ملی ہے جسے تقسیم (…ایک ادارہ…کی طرف سے)کیا جارہا ہے؛ اس کا نام انہوں نے ’’ دعاء بر الوالدین ‘‘ رکھا ہے ۔ آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ میں نے حی ملز شارع صلاح الدین ایوبی سے …ان لوگوں کے مرکز سے یہ کارڈ حاصل کیا۔میں نے اس کارڈ کا بغور مطالعہ کیا ؛ نیز اس دعا کے ورق پر کسی عالم کا یا پبلشر کا نام نہیں تھا۔اور نہ ہی اس پر اس کے چھاپنے والے پریس کا نام ہے ۔ اور نہ ہی ان دعاؤں اور اذکار کا کوئی حوالہ دیا گیا ہے۔اس دعا کی بعض عبارات کی وجہ سے میرے دل میں کھٹکا پیدا ہوا۔ مثال کے طور پر اس دعا میں لکھا ہے:
’’اللھم ھب لھم ما ضیعوا من حق ربوبیتک بما اشتغلوا بہ فی حق تربیتنا۔‘‘
’’اے اللہ ہمارے والدین ہماری تربیت میں مصروف ہو کر تیری ربوبیت کو بھول گئے۔۔تو انہیں معاف فرما دے۔‘‘
برائے مہربانی اس دعا کے بارے میں بتائیں کہ کیا یہ درست ہے یا نہیں ؟ اور کیا قرآن و سنت میں کوئی دعا والدین کے لیے خاص ہے؟آخر میں ان اوراق کے بارے میں اپنی رائے سے آگاہ کریں جو نہ کسی عالم کے لکھے ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی دینی ادارے سے تصدیق شدہ ہوتے ہیں ۔
جزاکم ا للّٰه خیرا۔
جواب:
حقو ق ا للہ کے بعد سب سے عظیم حقوق والدین کے حقوق ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایاہے :
﴿وَاعْبُدُواْ ا للّٰه وَلاَ تُشْرِکُواْ بِہِ شَیْْئاً وَبِالْوَالِدَیْْنِ إِحْسَاناً﴾[نساء36]
’’اور اللہ تعالی کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کوشریک نہ ٹھہراو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ۔‘‘
ایسا والدین کیساتھ قول و فعل سے نیکی اور احسان کرکے ہی ممکن ہے۔اوراس کے ساتھ ہی قولاً و فعلاً ہر قسم کی برائی سے منع کیا گیا جیسا کہ فرمایا:
﴿وَقَضَی رَبُّکَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْْنِ إِحْسَاناً إِمَّا یَبْلُغَنَّ عِندَکَ الْکِبَرَ أَحَدُہُمَا أَوْ کِلاَہُمَا فَلاَ تَقُل لَّہُمَا أُفٍّ وَلاَ تَنْہَرْہُمَا وَقُل لَّہُمَا قَوْلاً کَرِیْماً٭ وَ اخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِیْ صَغِیْراً ﴾ [الاسراء23,24]
’’آپ کے رب نے حکم دیا ہے کہ اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا ،والدین کے ساتھ احسان کا رویہ اپنانا اور
[1] [فتوی نمبر21816]