کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 120
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:اے میری بیٹی ! جو عورت بالوں سے لٹکی ہوئی تھی وہ اپنے بال غیر محرموں سے نہیں چھپاتی تھی۔ اور جو اپنی زبان سے لٹکی ہوئی تھی وہ اپنے خاوند کو تکلیف پہنچاتی تھی ۔ اور جو اپنے پاؤں سے لٹکی ہوئی تھی وہ خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکل جاتی تھی۔ اور جو اپنے پستانوں سے لٹکی ہوئی تھی وہ اپنے خاوند کواپنے بستر پر آنے سے منع کرتی تھی ۔ اور جو اپنے جسم کا گوشت کھا رہی تھی وہ اپنے جسم کو لوگوں کے لیے مزین کرتی تھی ۔ اور جس کے ہاتھ اور پاؤں باندھے ہوئے تھے اور اس پر سانپ اور بچھو چھوڑے گئے تھے تو وہ گندے کپڑے پہنتی تھی اور جنابت اور حیض کے بعد غسل اور صفائی نہیں کرتی تھی۔ اور جس کا گوشت قینچی سے کاٹا جا رہا تھا تو وہ اپنے آپ کودوسرے مردوں پر پیش کرتی تھی ۔ اور جس کا چہرہ اور بدن جلایا جا رہا تھا اور وہ اپنی انتڑیاں کھا رہی تھی تو وہ حکمران تھی ۔ اور جس کا سر خنزیر کے سر جیسا اور جسم گدھے کے جیساتھا تو وہ چغل خور اور جھوٹی تھی۔ اور جو کتے جیسے تھی اور آگ اسکی شرم گاہ سے داخل ہو کر منہ سے نکل رہی تھی تو وہ نوحہ کرنے والی، حسد کرنے والی اور گانا گانے والی تھی۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس عورت نے اپنے خاوند کو ناراض کیا اس کے لیے ہلاکت ہے اور جس نے اپنے خاوند کو خوش کیا اس کے لیے جنت ہے۔‘‘ یہ حدیث خاص طور پر عورتوں میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے ‘ اور بعض عورتوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ہے وہ اس کی تصویر کرواکر خواتین میں تقسیم کریں ۔ اس حدیث کی صحت کا کیا حکم ہے ؟ جواب: اس حدیث کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ ہونے کی نشانیاں صاف ظاہر ہیں ۔اور اس کے کلمات کے الفاظ میں تکلف بھی واضح ہے ۔جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد ہونے والی حدیث کا اپنا ایک نور ہوتا ہے ۔نیز درج ذیل وجوہات کی بناء پر یہ روایت موضوع اور من گھڑت ہے: 1)صحاح ستہ اور سنن کی کتابوں میں یہ حدیث موجود نہیں ۔ 2)یہ حدیث احادیث کی ان کتابوں میں بھی موجود نہیں ہے جو کتابیں ہزاروں حدیثوں پر مشتمل ہیں جیسے (کنز الاعمال 3)یہاں تک کہ احادیث موضوعہ کی کتابوں میں بھی اس کا ذکر نہیں جیسے کہ کتاب:(تنزیہ الشریعۃ ) اور (اللآٓلی المصنوعہ 4)جن کتابوں میں اسراء و معراج والی حدیث بہت تفصیل سے بیان ہوئی ہے ان کتابوں میں بھی اس حدیث