کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 119
عورتوں سے متعلق ایک حدیث[1] (جھوٹی حدیث جو عورتوں میں تیزی سے پھیلائی جا رہی ہے)۔ سوال: یہ حدیث عورتوں میں کثرت سے پھیل چکی ہے اور بعض عورتیں اسے چھپوا کر باقی عورتوں میں تقسیم کر رہی ہیں ۔ اس حدیث کی صحت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟حدیث درج ذیل ہے: عورتوں کے لیے نصیحت: علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور فاطمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ بہت زیادہ رو رہے تھے ۔ میں نے کہا:میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ‘کس چیز نے آپ کو رُلایا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے علی جس رات مجھے آسمانوں پر لے جایا گیا میں نے اپنی امت کی عورتوں کو شدید عذاب میں دیکھا ۔مجھے انکے اتنے شدید عذاب نے سخت حیرت میں ڈال دیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ایک عورت اپنے بالوں سے لٹکی ہوئی تھی اور اسکا دماغ آگ سے کھول رہا تھا۔ اور ایک عورت کواس کی زبان کے بل لٹکایا گیا تھا ‘ اور اس کے حلق میں پیپ بہہ رہی تھی۔ اور ایک عورت کو دیکھا اسے اس کے پستانوں سے لٹکایا گیا تھا۔ اور ایک عورت اپنے جسم سے گوشت نوچ نوچ کر کھا رہی تھی اور اسکے نیچے آگ جل رہی تھی ۔ اور ایک عورت کو دیکھا اسکے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور اس پر بچھو اور سانپ مسلط کر دیے گئے تھے ۔ اور ایک گونگی اندھی عورت کو دیکھا جو آگ کو تندور میں جل رہی تھی اور اسکا دماغ اس کے سر سے نکل رہا تھا اور اسے برص اور کوڑھ پن کی بیماری تھی۔اور ایک عورت دیکھی جو آگ کے تندور میں الٹی لٹکی ہوئی تھی۔ اور ایک عورت کے جسم کا گوشت اس کے آگے اور پیچھے سے آگ کی قینچی سے کاٹا جا رہا تھا۔ اور ایک عورت دیکھی جس کا ہاتھ اور منہ آگ سے جل رہے تھے اور وہ اپنی انتڑیاں کھا رہی تھی۔ اور ایک عورت کا سر خنزیر کے سرجیسا اور جسم گدھے کے جسم جیسا تھا اور اسے ہزار قسم کے عذاب ہو رہے تھے۔اور ایک عورت دیکھی جس کا منہ کتے کے منہ جیسا تھا اور آگ اس کے پیچھے سے داخل ہو کر منہ سے نکل رہی تھی ؛اور فرشتے اس کے سر اور بدن پر آگ کے ہتھوڑے مار رہے تھے۔‘‘ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا : اے میرے پیارے! اے میری آنکھوں کی ٹھنڈک! مجھے ان عورتوں کے اعمال اور انکی سیرت کے بارے میں بتلائیے تاکہ میں ان کو ملنے والے عذاب کی وجہ جان سکوں ۔
[1] [احادیث تحت المجھرشیخ ڈاکٹر عبدالعزیز بن محمد السدحان ص 209]