کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 112
اسکے علاوہ بھی اس نے بہت سے عجیب و غریب مناظر کی تصویر کشی کی ہے۔یہ سب ایک باطل چیز کو عام کرنے کی کوشش کے ساتھ دنیاوالوں کو یہ دکھانے کے لیے کہ میں بہت نیک انسان ہوں اور میں جنتی ہوں ۔تاکہ لوگ اس پر شفقت و مہربانی کرتے ہوئے اس کی طلب پوری کریں ‘یابلا طلب ہی اسے مال سے نوازدیں ۔ یا اس کا مقصد سستی شہرت کا حصول بھی ہوسکتا ہے ۔تاکہ اسے ہر جگہ پر بلایا جائے ؛ اور اس نے جو کچھ دیکھا ہے ‘ اس کے بارے میں سوال کیا جائے ‘ تاکہ یہ اپنا مقصود پاسکے۔ اس کی جہالت اور کم علمی اس بات سے صاف ظاہر ہے کہ: ’’پھراتفاق سے میرے اہل و اقرباء میری زیارت کے لیے آئے‘‘۔ ایسا کہنا ہرگز جائز نہیں ؛ اسکے بجائے یوں کہنا چاہیے:’’اللہ کے حکم سے میرے اہل و اقرباء میری زیارت کے لیے آئے‘‘۔ اس لیے کہ اتفاقی امر کا اپنا کوئی ارادہ یا قدرت نہیں ہوتا۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ کہانی بالکل جھوٹی اور حقیقت سے بہت دور ہے؛ اس کی کوئی بنیاد ہی نہیں ۔یہ بات اس کے سیاق و سباق سے صاف ظاہر ہے۔لہذا ہراخبار و رسائل چھاپنے والے قابل عزت لوگوں کو ایسی کہانیاں چھاپنے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمارے اور تمام مسلمانوں کے میڈیا کو ہر باطل بات سے پاک و صاف رکھے ۔اور دھوکہ بازوں اور مکار لوگوں کی حقیقت مسلمانوں کے سامنے واضح کردے تاکہ مسلمان ان کے شر سے محفوظ رہ سکیں ۔اور ہم تمام مسلمانوں کو دین کی صحیح سمجھ عطا کر کے اسی پر ثبات کی توفیق دے۔[آمین] انہ سبحانہ خیر مسؤل، وصلی ا للّٰه وسلم علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ۔