کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 107
’’یا اللہ! لوگوں کے پالنے والے!دکھ ،د رد دور کر دے۔تندرستی عطا فرما ‘تو ہی تندرستی دینے والاہے، اصل تندرستی وہی ہے جو تو نے عنایت فرمائی ہے۔ایسی تندرستی دے کہ کوئی بیماری باقی نہ رہے۔‘‘[1] اور’’ بسم ا للّٰه ارقیک من کل شیء یوذیک ومن شر کل نفس او عین حاسد؛ ا للّٰه یشفیک باسم ا للّٰه أرقیک‘‘[2] (تین بار) ’’اللہ تعالیٰ کے نام سے میں تمہیں دم کرتا ہوں ہر اس چیز سے جو تمہیں تکلیف پہنچاتی ہے اور ہر نفس اور عین حاسد کے شر سے اللہ تعالیٰ تمہیں شفا دے؛میں اللہ کے نام سے تمہیں دم کرتا ہوں ۔‘‘[3] اورایسے ہی بیمار یا ڈسے ہوئے انسان پر سورۃ فاتحہ پڑھ کر پھونکیں ؛ یہ شفا کے بڑے اسباب میں سے ہے۔ خصوصاً جب اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص اور صدق کے ساتھ اس کا تکرار کیا جائے۔ اور دل میں یہ سچا ایمان ضرور ہونا چاہیے کہ صرف اللہ تعالیٰہی شفاء دینے والا ہے ؛ اور اللہ کے کوئی بھی شفادینے والا نہیں ۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرماکر اس پر ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرما دے اور شریعت کے مخالف امور سے بچائے۔[آمین] انہ جواد کریم،وصلی ا للّٰه علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ أجمعین۔
[1] [رواہ ابو داؤد ،ترمذی ،ابن ماجہ ،احمد نیز دیکھیے صحیح ابن ماجہ ج /2ص332 ،شیخ علامہ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح کہا ہے۔دیکھیے تحفۃ الاخیار ص 39] [2] [صحیح بخاری حدیث نمبر 5975 ، صحیح مسلم حدیث نمبر 2191] [3] [صحیح مسلم حدیث نمبر2186]