کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 106
’’جب بھی دعا مانگو اللہ ہی سے مانگو اور جب بھی مدد مانگو اللہ سے مانگو۔‘‘
اسی طرح کی اور بہت سی آیات و احادیث موجود ہیں ۔
علماء کرام کااجماع ہے کہ جمادات جیسے:’’ آسمان، ستارے، بت، درخت اور اس قسم کی دوسری چیزوں سے مدد مانگنا نا جائز ہے؛ بلکہ ایساکرنا شرک ہے۔ اور ُمردوں سے دعا کرنا، مدد مانگنا اور استغاثہ کرنا بھی شرک ہے‘چاہے وہ انبیاء اور صالحین ہی کیوں نہ ہوں یا کوئی دوسرے لوگ ہوں ۔اس لیے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے ‘سوائے تین چیزوں کے :
’’ صدقہ جاریہ ؛ نفع بخش علم ‘ اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے ‘‘جیساکہ صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔
اس دم میں آسمانوں سے،انبیاء سے اور بہت سے مُردوں سے مدد مانگی گئی ہے۔جیسا کہ اس میں رفاعی سے مدد مانگی گئی ہے؛ یہ تمام امور واضح طور پر شرک ہیں ۔لہذ ا تمام مسلمانوں پر واجب ہوتا ہے کہ اس منتر سے اور اس قسم کے دیگرشرکیہ منتروں سے بچ کر رہیں اور دوسرے بھائیوں کو بھی اس کی حقیقت سے آگاہ کرتے ہوئے اس سے دور رہنے کی نصیحت کرنی چاہیے۔اور اس کی بجائے شرعی دم پر انحصار کرنا چاہیے ؛ اس میں کفایت اور بے نیازی ہے۔ قرآن و سنت میں وارد دم ،جیساکہ آیۃ الکرسی ، تینوں قل اور دیگر آیات قرآنیہ شامل ہیں ۔
ایسے ہی باقی شرعی دعائیں جیسا کہ ’’اعوذ بکلمات ا للّٰه التامات من شر ما خلق۔‘‘ [1]
’’میں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات کے ساتھ ان تمام چیزوں کے شر سے پناہ چاہتا ہوں جو اس نے پیدا کی ہیں ۔‘‘
اورصبح وشام کی دعاؤوں میں یہ دعا:
باسم ا للّٰه الذی لا یضر مع اسمہ شیء فی الارض ولا فی السماء وھو السمیع العلیم۔[2]
’’اللہ کے نام کے ساتھ، جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی اور وہی سننے اور جاننے والا ہے۔‘‘تین بار پڑھیں ۔
مریض پر اور سانپ کے ڈسے ہوئے پر[یہ دعا پڑھ کر دم کریں ]:
’’اللھم رب الناس اذھب البأس اشف انت الشافی لاشفاء الاشفاؤک شفاء لا یغادر سقماء ‘‘[3]
[1] [رواہ احمدج /2ص290 ،صحیح ترمذی ج /3ص187، ابن ماجہ ج /2ص266]
[2] [رواہ ابو داؤد ،ترمذی ،ابن ماجہ ،احمد نیز دیکھیے صحیح ابن ماجہ ج /2ص332 ،شیخ علامہ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح کہا ہے۔دیکھیے تحفۃ الاخیار ص 39]
[3] [صحیح بخاری حدیث نمبر 5975 ، صحیح مسلم حدیث نمبر 2191]