کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 105
سوال:شیخ عبدالعزیز عبداللہ بن باز رحمۃ اللہ علیہ سے ایک سوال ڈسنے والے زہریلے جانورں سے بچاؤ کے لیے درج ذیل دم کے بارے میں سوال کیا گیا کہ اس کاکیا حکم ہے؟[1]
’’اللہ کے نام سے،اے اللہ کی قرأت ؛جوساتوں آسمان سے بھیجی ہوئی اللہ کی نشانیوں کے ساتھ،جو فیصلہ کرتی ہیں ان پر فیصلہ نہیں کیا جاتا،اے سلیمان الرفاعی اے افاعی سانپ کاڈس توڑنے والے ۔افالی کے نام سے افاعی نر ومادہ و لمبے چھوٹے کو، کالے پیلے کو،سرخ و سفید کو اور بڑے چھوٹے کو؛ رات کے رینگنے والے کو اور دن کے چلنے والے کو پکارتے ہیں ؛اور اس پر اللہ سے ،اللہ کی آیات سے ،ننانوے نبیوں سے،نبی کی بیٹی فاطمہ اور اس کی آل اولاد سے ،مدد مانگتے ہیں کہ وہ ہمیں دن اور رات کے شر سے محفوظ رکھے۔‘‘انتہیٰ۔
جواب:یہ کچھ چیزیں ہیں جو مجھ تک پہنچی ہیں ‘اور اس طرح کی چیزیں بہت سی اور کئی ایک شکلوں میں ہیں جو کہ شرک سے خالی نہیں ہیں ۔
اس دم میں شرک کی بہت سی انواع ہیں ۔ مثال کے طور پر : اس نے ساتوں آسمانوں سے، سلیمان الرفاعی سے اورسانپوں کا زہر توڑنے والے سے مدد طلب کی ہے ۔اسی طرح اس نے کہا ہے کہ:’’ اللہ اور اس کی آیات، ننانوے نبی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور ان کی آل واولاد سے مدد مانگتے ہیں ۔جبکہ قرآن و حدیث کے مطابق عبادت خالص اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کونہ پکارا جائے اور نہ ہی کسی سے مدد مانگی جائے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿اِیَّاکَ نَعبُدُ وَاِیَّاکَ نَستَعِین﴾[الفاتحہ:5]
’’ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ۔‘‘
ایک اور جگہ فرمایا:
﴿وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ للّٰه فَلَا تَدْعُوا مَعَ ا للّٰه أَحَدا﴾[ًالجن: ۱۸]
’’اور یہ کہ مسجدیں صرف اللہ ہی کی ہیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔‘‘
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے:’’الدعا ھو العبادۃ۔‘‘[2]
’’دعا ہی عبادت ہے‘‘۔
اور فرمایا:’’اذا سألت فاسئل ا للّٰه واذا استعنت فاستعن باللّٰہ۔‘‘[3]
[1] [مجموع فتاوی و مقالات متنوعہ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ج /1 ص214]
[2] [صحیح ابو داؤدحدیث نمبر 1329، صحیح الجامع حدیث نمبر3407]
[3] [ اسے احمد ،ترمذی اور حا کم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما ا سے روایت کیا ہے۔صحیح الجامع ح7957]