کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 102
سوال:
شیخ العلامہ محمد بن ابراہیم آل شیخ رحمۃ اللہ علیہ سے سانپ کے کھانے کے بارے میں سوال کیا گیا[1]تاکہ کوئی اور سانپ اس کو ڈس نہ سکے ۔
جواب:
آپ نے اپنے جواب میں فرمایا:سانپ کھانا جائز نہیں ہے۔جس نے سانپ کو بھون کرکھایا اس نے شیطان کی پیروی کی ۔او ر بعض دفعہ سانپ کی شکل میں شیطان بھی ہوسکتا ہے اور بعض سانپ شیطانوں کے جانور بھی ہوتے ہیں [2] اس لیے اسے کھانا حرام ہے۔جس انسان کے گوشت سے ان چیزوں کا گوشت مل جاتا ہے ‘ وہ ان چیزوں کو مارنے سے [اپنے فائدہ کی غرض سے ]رک جاتا ہے ۔
سوال:
اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء[3]سے سوال کیا گیا کہ اگر ایک سانپ کے زہرکا خوف نہ ہو تو اسے کھایا جاسکتاہے؟
جواب:
اصل میں ہر چیز حلال ہے سوائے اس چیز کے جس کے بارے میں قرآن و سنت سے حرام ہونے کی دلیل مل جائے۔جس طرح کسی چیز کے حرام ہونے کا علم ایسے دلائل سے ہوسکتا ہے جو اس کے حکمِ اباحت کے خلاف ہوں ‘ایسے ہی جن چیزوں کو قتل کرنے کا حکم شریعت میں آیا ہے ‘ اس سے بھی ان کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔ سانپ بھی انہی جانوروں میں سے ہے جس کے مارنے کا حکم دیا گیا ہے، عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’خمس فواسق یقتلن فی الحل والحرم الحبہ والغراب الابقع والفارہ الکلب العقور والحدیا۔‘‘[4]
’’پانچ جانور فاسق ہیں ‘انہیں حرم سے باہر اورحرم کے اندر(ہر جگہ) مارا جاسکتا ہے۔سانپ، چتکبرا کوا، چوہا، کاٹنے والا کتا اور چیل۔‘‘
[1] فتاوی او ررسائل ۔سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آ ل الشیخ مجلد اول ،صفحہ 95،طبعہ اولی ]
[2] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’الجن ثلاثۃ أصناف ، فصنف لھم أجنحۃ یطیرون بھا فی الھواء ،وصنف حیات وکلاب ، وصنف یحلون ویظعنون‘‘۔[صحیح الجامع حدیث نمبر3114، مشکاۃ حدیث نمبر2368]
’’جنوں کی تین قسمیں ہیں :1۔ایک قسم وہ ہے جو ہوا میں اڑتی ہے ۔2۔ایک وہ ہے جو سانپ اور کتوں کی شکل میں ہوتی ہے۔ 3۔وہ ہے جو سفر اور قیام کرتی ہے یعنی بھوت وغیرہ۔‘‘
[3] [ فتوی نمبر 2599ج/22ص289]
[4] [ احمدج 6ص 98-97,87,33،صحیح بخاری ج /2 ص212،ج/4 ص99، صحیح مسلم ج /2ص856,857]