کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 65
قلب مبارک ساری مخلوق کے دلوں سے زیادہ صاف ، شفاف اور پاکیزہ تھا، لیکن اس کے باوجود اگر کسی کو جھوٹ بولتے ہوئے سنتے ، خواہ وہ معمولی ہی ہوتا ، جیسا کہ دوسری روایت میں ہے ، تو جھوٹ بولنے والے کے بارے میں یہ تاثر آپ کے دل میں رہتا ، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے از سرِ نو توبہ کرنے کا علم ہو جاتا۔ (۱۲) جھوٹ کا خالی از خیر ہونا سچ میں خیر ہے اور جھوٹ خیر سے خالی ہوتا ہے۔ اس بارے میں امام عبدالرزاق اور امام ابن ابی الدنیا نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان فرمایا:’’عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا کرتے تھے: ’’ لَیْسَ فِیْمَا دُوْنَ الصِّدْقِ مِنَ الْحَدِیْثِ خَیْر۔ مَنْ یَکْذِبْ یَفْجُرْ، وَمَنْ یَفْجُرْ یَھْلِکْ۔‘‘ [1] ’’بات میں سچ سے ہٹ کر کوئی خیر نہیں ۔ جو جھوٹ بولتا ہے،[ وہ جھوٹ کی وجہ سے] بڑے گناہ کرتا ہے اور جس نے بڑے گناہ کیے وہ ہلاک ہو گیا۔‘ ‘ امام ابن ابی الدنیا نے سعید بن یزید سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا:’’میں نے شعبی کو شعر پڑھتے ہوئے سنا:
[1] المصنف،کتاب الجامع، باب الکذب والصدق، وخطبۃ ابن مسعود رضی اللّٰه عنہ ، رقم الروایۃ ۲۰۲۰۴،۱۱؍۱۶۲؛ والصمت وحفظ اللسان للإمام ابن أبي الدنیا، باب في ذم الکذب، رقم الحدیث ۴۸۸،ص ۲۴۷۔ الفاظِ روایت ابن ابی الدنیا کے ہیں۔