کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 63
کَانَ الرَّجُلُ یَکْذِبُ عِنْدَہُ الْکِذْبَۃَ ، فَمَا تَزَالُ فِيْ نَفْسِہِ حَتَّی یَعْلَمَ أَ نَّـہُ قَدْ أَحْدَثَ مِنْھَا تَوْبَۃَ۔‘‘ [1] ’’رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھوٹ سے زیادہ کوئی عادت ناپسند نہ تھی۔ بلاشبہ کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جھوٹ بولتا ، تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں رہتا ، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہو جاتا ، کہ اس شخص نے اس [جھو ٹ] سے توبہ کر لی ہے۔‘‘ ب: امام حاکم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان فرمایا: ’’ مَا کَانَ شَیْئٌ أَبْغَضَ إِلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مِنَ الْکَذِبِ ، وَمَا جَرَّبَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مِنْ أَحَدٍ ، وَإِنْ قَلَّ ، فَیُخْرِجُ لَہُ مِنْ نَفْسِہِ، حَتَّی یُجَدِّدَ لَہُ تَوْبَۃً۔‘‘[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بھی چیز سے جھوٹ سے زیادہ نفرت نہ تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی شخص سے اس بات کا سابقہ نہ پڑتا ، اگرچہ وہ [جھوٹ] قلیل ہی ہوتا، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو اپنے دل سے نہ نکالتے ، یہاں تک کہ وہ اس [جھوٹ] سے از سرِ نو توبہ نہ کر لیتا۔‘‘
[1] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الحظر والإباحۃ، باب الکذب، ذکر البیان بأن الکذب کان من أبغض الأخلاق إلی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، رقم الحدیث ۵۷۳۶،۱۳؍۴۴۔۴۵۔ شیخ ارناؤوط نے اس کی [سند کو صحیح] کہا ہے اور شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش الإحسان ۱۳؍۴۵؛ وصحیح الترغیب والترھیب ۳؍۱۲۶)۔ [2] المستدرک علی الصحیحین، کتاب الأحکام، ۴؍۹۸۔ امام حاکم نے اس کی [اسناد کو صحیح] قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۴؍۹۸؛ والتلخیص ۴؍۹۸)؛ شیخ البانی نے اسے [صحیح لغیرہ] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترھیب ۳؍۱۲۶)۔