کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 58
وَإِیَّاکُمْ وَالْکِذْبَ ، فَإِنَّہُ مَعَ الْفُجُوْرِ ، وَھُمَا فِي النَّارِ۔‘‘ [1]
’’سچ کو لازم کرو، کیوں کہ وہ نیکی کے ساتھ ہے اور وہ دونوں جنت میں ہیں ، جھوٹ سے دُور رہو ، کیوں کہ وہ برائی کے ہمراہ ہے اور وہ دونوں [جہنم کی ] آگ میں ہیں ۔‘‘
ج: امام احمد نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ بے شک ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا:
’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا عَمَلُ الْجَنَّۃِ؟ ‘‘
’’اے اللہ کے رسول! جنت کا عمل کیا ہے؟‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ الصِّدْقُ،وَإِذَا صَدَقَ الْعَبْدُ بَرَّ،وَإِذَا بَرَّ آمَنَ، وَإِذَا آمَنَ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔‘‘
’’سچ گوئی اور جب سچ بولا تو نیکی کی ،[2] اور جب نیکی کی ، تو ایمان لایا اور جب ایمان لایا، تو جنت میں داخل ہو گیا۔‘‘
اس [آنے والے شخص] نے عرض کیا:
[1] المسند، رقم الحدیث ۱۷،۱؍۱۶۳(ط:دار المعارف)؛ والأدب المفرد، باب من سأل اللّٰه العافیۃ ، رقم الحدیث ۷۲۵، ص۲۴۴؛ وسنن ابن ماجہ ، أبواب الدعاء ، باب الدعاء بالعفو والعافیۃ، رقم الحدیث ۳۸۹۴، ۲؍۳۴۵؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الحظر والإباحۃ، باب الکذب، ذکر الزجر عن تعودّ المرء الکذب في کلامہ إذ الکذب من الفجور ، رقم الحدیث۵۷۳۴،۱۳؍۴۳؛ ومسند أبي یعلی الموصلي، مسند أبي بکر الصدیق رضی اللّٰه عنہ ، رقم الحدیث ۱۲۱، ۱؍۱۱۲۔ الفاظِ حدیث صحیح ابن حبان کے ہیں۔ شیخ احمد شاکر ،شیخ ارناؤوط ، شیخ حسین سلیم أسد نے اس کی[اسناد کو صحیح]قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند للشیخ أحمد شاکر۱؍۱۶۳؛ وھامش الإحسان ۱۳؍۴۳؛ وھامش مسند أبي یعلی الموصلي ۱؍۱۱۲)؛ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح الأدب المفرد ص۱۹۵؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۲؍۳۲۸؛ وصحیح الترغیب والترھیب ۳؍۱۲۴)۔
[2] یعنی سچ گوئی سے نیکی کی توفیق میسر آنے پر دیگر نیک اعمال کرنے کی سعادت نصیب ہوتی ہے۔