کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 53
’’ إِنَّ التُّجَّارَ یُبعَثُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃَ فُجَّارًا إِلاَّ مَنِ اتَّقَی وَبَرَّ وَصَدَقَ۔‘‘ [1] ’’بلا شبہ تاجر روزِ قیامت فاجر [کی حیثیت سے] اٹھائے جائیں گے، مگر [ان میں سے] تقویٰ کی راہ اختیار کرنے والے ، نیکی کرنے والے اور سچ بولنے والے۔‘‘ شرح حدیث میں علامہ طیبی نے لکھا ہے:’’جس نے اپنی تجارت میں محنت اور کوشش سے سچ اور امانت کو اختیار کیا، وہ انبیاء اور صدیقوں کے نیکو کار گروہ میں ہو گااور جس نے ان کے برعکس روش پسند کی ، وہ فاسقوں اور نافرمانو ں کی صحبت میں ہو گا۔‘‘ [2] اے اللہ کریم! ہمیں جھوٹ سے بچانا اور اپنی رحمت بے پایاں سے نیک لوگوں میں شامل فرمانا، فاجروں میں داخل نہ فرمانا۔ آمین یا ذالجلال والإکرام۔
[1] المصنف، کتاب الجامع ، باب التجارۃ، و من أکل ولبس بأخیہ، رقم الحدیث ۲۰۹۹۹، ۱۱؍۴۵۸؛ وجامع الترمذي ، أبواب البیوع،باب ما جاء في التجار وتسمیۃ النبي صلي اللّٰه عليه وسلم إیاھم ، رقم الحدیث ۱۲۲۸؍ ۴؍۳۳۵۔۳۳۶؛ وسنن ابن ماجہ ، أبواب التجارات، التوقي في التجارۃ ، رقم الحدیث ۲۱۶۲، ۲؍۶؛ وسنن الدارمي، کتاب البیوع، باب في التجار، رقم الحدیث ۲۵۴۱، ۲؍۱۶۳؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب البیوع، ذکر إثبات الفجور للتجار الذین لا یتقون في بیعھم وشرائعھم ، رقم الحدیث ۴۹۱۰،۱۱؍۲۷۷؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب البیوع ۲؍۶۔ امام ترمذی نے اسے تحریر کیا ہے: ’’یہ حدیث حسن صحیح ہے۔‘‘ (جامع الترمذي ۴؍۳۳۶)؛ امام حاکم نے اسے [صحیح الإسناد] قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: المستدرک علی الصحیحین ۲؍۶؛ والتلخیص ۲؍۶)؛ شیخ البانی نے اسے [صحیح لغیرہ] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترھیب ۲؍۳۴۲)۔ [2] شرح الطیبي ۷؍۲۱۱۹۔