کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 52
ایک شخص نے عرض کیا: ’’اے اللہ تعالیٰ کے نبی!۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ کیا اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال نہیں فرمایا؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ فَإِنَّھُمْ یَقُوْلُوْنَ فَیَکْذِبُوْنَ ، وَیَحْلِفُوْنَ وَیَأْثِمُوْنَ۔‘‘ [1] ’’درحقیقت وہ بات کرتے ہیں ، تو جھوٹ بولتے ہیں ، قسمیں کھاتے ہیں اور گناہ گار ہوتے ہیں ۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حقیقت کو واضح فرمایا ہے، کہ گفتگو میں جھوٹ اور قسموں میں گناہ، تاجر حضرات کو فاجر لوگوں میں شامل کر دیتے ہیں ۔ علاوہ ازیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمت کو اس بات سے بھی آگاہ فرمایاہے ، کہ سچ تاجر حضرات کو فاجر لوگوں کے گروہ سے نکال دیتا ہے۔ حضرات ائمہ عبدالرزاق، ترمذی ، ابن ماجہ ، دارمی ، ابن حبان اور حاکم نے حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بقیع کی جانب روانہ ہوئے، [راستے میں ] لوگ خرید و فروخت کر رہے تھے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی : ’’ یَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ!‘‘ ’’اے گروہ تجار! ‘‘ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب متوجہ ہوئے اور اپنی نگاہوں کو آپ کی جانب اُٹھایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] المسند، رقم الحدیث ۱۵۶۶۹، ۲۴؍۴۴۰؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب البیوع، ۲؍۷۔ امام حاکم نے اس کو [صحیح الاسناد] قرار دیا ہے، اور حافظ ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۲؍۷؛ والتلخیص ۲؍۷)۔ حافظ ہیثمی نے تحریر کیا ہے: اس کو طبرانی اور أحمد نے روایت کیا ہے ، اور اس کے راویان صحیح کے روایت کرنے والے ہیں۔ (ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد:۸؍۳۶)؛ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۲۴؍۴۴۰)۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔