کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 47
(۵) جھوٹ کا باعث قلق و اضطراب ہونا جھوٹ کی خرابی اور قباحت کو اُجاگر کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ جھوٹ بولنے والا قلق اور اضطراب میں مبتلا رہتا ہے۔حضرات ائمہ ابو داؤدالطیالسی، احمد، ترمذی ،ابو یعلی اور القضاعی نے ابو الحوراء رحمہ اللہ تعالیٰ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ میں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے پوچھا: ’’ مَا حَفِظْتَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ ‘‘ ’’آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کونسی باتیں حاصل کیں ؟‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’ حَفِظْتُ مِنْہُ:’’ الصِدْقُ طُمَانِیْنَۃٌ ، وَالْکِذْبُ رِیْبَۃٌ۔‘‘ [1] ’’میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے [یہ بات]حاصل کی :’’سچ[دل کے لیے باعث ]اطمینان ہے اور جھوٹ[دل کے لیے سببِ] قلق ہے۔‘‘ اس حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ کو [رِیْبَۃٌ] قرار دیا ہے اوراس سے
[1] مسند أبي داود الطیالسي، أحادیث الحسن بن علي رضی اللّٰه عنہما ، جزء من رقم الحدیث ۱۲۷۴، ۲؍۴۹۹؛ والمسند، جزء من رقم الحدیث ۱۷۲۲، ۳؍۲۴۹؛ وجامع الترمذي، أبواب صفۃ القیامۃ ، باب ، جزء من رقم الحدیث ۲۶۳۷، ۷؍۱۸۶۔۱۸۷؛ ومسند أبي یعلی ، مسند الحسن بن علي رضی اللّٰه عنہما ، جزء من رقم الحدیث ۶(۲۷۶۲)، ۱۲؍ ۱۳۲؛ ومسند الشہاب، الصدق طمانینۃ والکذب ریبۃ ، رقم الحدیث ۲۷۵، ۱؍۱۸۶۔ الفاظِ حدیث مسند الشہاب کے ہیں۔امام ترمذی، شیخ البانی ،ڈاکٹر محمد الترکی اور شیخ حمدی عبدالمجید السلفی نے اس کو [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۷؍۱۸۷؛ وصحیح سنن الترمذي ۲؍۳۰۹؛ وھامش أبي داود الطیالسي ۲؍۴۹۹؛ وھامش مسند الشہاب ۱؍۱۸۶)؛ شیخ أرناؤوط ، ان کے رفقاء اور استاذ حسین سلیم اسد نے اس کی اسناد کو صحیح قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۳؍۲۴۹إ وھامش مسند أبي یعلی ۱۲؍۱۳۲)۔