کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 44
کبائر کے بارے میں ارشاد نقل کیا ہے ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ الشِّرْکُ بِاللّٰہِ ، وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ ، وَقَتْلُ النَّفْسِ ، وَقَوْلُ الزُّوْرِ۔‘‘[1]
’’اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا ، والدین کی نافرمانی ، قتل نفس اور جھوٹی بات۔‘‘
اس حدیث شریف میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی بات کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک کرنے ،والدین کی نافرمانی کرنے اور قتل نفس کے ساتھ ذکر فرمایا ہے۔
امام ترمذی نے اس حدیث شریف کو درج ذیل عنوان کے تحت ذکر کیا ہے:
[بَابُ مَا جَائَ فِي التَّغْلِیْظِ فِي الْکِذْبِ وَالزُّوْرِ وَنَحْوِہِ] [2]
’’جھوٹ اور باطل وغیرہ کے بارے میں وارد شدہ شدت کا بیان۔‘‘
(۴)
جھوٹ کا منافقوں کی خصلتوں میں سے ہونا
جھوٹ کی شدید خرابی اور قباحت پر دلالت کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے، کہ یہ منافقوں کی خصلتوں میں سے ایک خصلت اور ان کی علامتوں میں سے ایک
علامت ہے۔ امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح مسلم ، کتاب الإیمان ، باب بیان الکبائر وأکبرھا ، رقم الحدیث ۱۴۴(۸۸)، ۱؍۹۱؛ وجامع الترمذي ، أبواب البیوع، رقم الحدیث ۱۲۲۳، ۴؍۳۳۳۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔
[2] جامع الترمذي ۴؍۳۳۳۔