کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 42
قُلْنَا: ’’ بَلیٰ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!‘‘ ہم نے عرض کیا: ’’کیوں نہیں یا رسول اللہ!‘‘ قَالَ ثَلَاثًا:’’اَلْإِشْرَاکُ بِاللّٰہِ وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ۔‘‘ وَکَانَ مُتَّکِئًا ، فَجَلَسَ، فَقَالَ :’’ أَلَا وَقَوْلُ الزُّوْرِ ، وَشَھَادَۃُ الزُّوْرِ ، أَلَا وَقَوْلُ الزُّوْرِ وَشَھَادَۃُ الزُّوْرِ۔‘‘ فَمَا زَالَ یَقُوْلُھَا ، حَتَّی قُلْتُ: ’’ لَا یَسْکُتُ۔‘‘[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی۔‘‘ [اس وقت ]آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے، آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا: ’’خبردار!اور جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی ، خبردار! اور جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دہراتے رہے ، یہاں تک کہ میں نے [اپنے دل میں ] کہا: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش نہ ہوں گے۔‘‘ امام مسلم کی روایت میں ہے: ’’ کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَال:’’ أَلَا أُنبِّئُکُمْ بِأَکْبِرِالْکَبَائِرِ؟ ‘‘ ثَـلَاثًا۔[2] ’’ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، تو آپ نے فرمایا:’’کیا میں تمہیں کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑے گناہ کی خبر نہ دوں ۔‘‘(تین مرتبہ) [3] اس حدیث شریف میں جھوٹ سمیت مذکورہ گناہوں کی سنگینی کو اُجاگر کرنے والی
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الأدب ، باب عقوق الوالدین من الکبائر، رقم الحدیث ۵۹۷۶، ۱۰؍ ۴۰۵؛ وصحیح مسلم ، کتاب الإیمان ، باب بیان الکبائر وَأکبرھا ، رقم الحدیث۱۴۳(۸۷)، ۱؍ ۹۱۔ الفاظ حدیث صحیح البخاري کے ہیں۔ [2] صحیح مسلم ، کتاب الإیمان،باب بیان الکبائر وأکبرھا،رقم الحدیث۱۴۳(۸۷)،۱؍ ۹۱۔ [3] یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔