کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 39
رقم طراز ہیں :’’خیانت اور جھوٹ ایمان کے منافی ہیں ، کیونکہ ایمان تو [امن] سے ہے ، کہ اس [ایمان] نے اس [مومن] کو تکذیب اور مخالفت سے بچا لیا ، علاوہ ازیں وہ [مومن] تو امانت الٰہیہ کا حامل ہے ، لہٰذا اس کو امین ہونا چاہیے، نہ کہ خائن۔‘‘[1]
ملا علی قاری شرح حدیث میں تحریر کرتے ہیں : ’’مومن کی جبلت اور طبیعت میں سچائی اور امانت و دیعت کی گئی ہیں ، جیسا کہ تصدیق و ایمان کا تقاضا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ’’صیغہ حصر‘‘ سے فرمایا:
{إِنَّمَا یَفْتَرِی الْکَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَأُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰذِبُوْنَ}[2] ‘[3]
ج: حضرات ائمہ وکیع ، احمد، ھناد اور ابن ابی الدنیا نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے فرمایا:
’’ یَا أَیُّھَا النَّاسُ! إِیَّاکُمْ وَالْکِذْبُ ، فَإِن الْکِذْبَ مُجَانِبٌ لِلْإِیْمَانِ۔‘‘[4]
’’اے لوگو! جھوٹ سے بچ جاؤ ، کیونکہ بلا شبہ جھوٹ ایمان کے منافی ہے۔‘‘
[1] شرح الطیبی ۱۰؍۳۱۳۲۔
[2] سورۃ النحل ؍ الآیۃ ۱۰۵۔
[3] مرقاۃ المفاتیح ۸؍۶۰۰۔
[4] کتاب الزھد، باب الکذب والصدق، رقم الروایۃ ۳۹۹، ۳/۷۰۰؛ والمسند ، جزء من رقم الحدیث ۱۶، ۱؍۱۶۳؛ (ط: المعارف)؛ والزھد للإمام ھناد ، باب الصدق والکذب، رقم الروایۃ ۱۳۸۸، ۳؍۲۴۰؛ والصمت وحفظ اللسان للإمام ابن أبی الدنیا ، باب ذم الکذب، رقم الروایۃ ۴۷۵، ص۲۴۳۔۲۴۴۔ روایت کے الفاظ مسند احمد کے ہیں۔ شیخ احمد شاکر ، شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے مسند کی اسناد کو [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند للشیخ أحمد ۱؍۱۶۳؛ وھامش المسند للشیخ الأرناؤوط ورفقائہ ۱؍۱۹۸)۔ حافظ ابن حجر نے تحریر کیا ہے، کہ بیہقی نے صحیح سند کے ساتھ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان فرمایا: ’’ الکذِبُ یُجَانِبُ الْاِیْمَانُ‘‘ (جھوٹ ایمان کے منافی ہے۔) نیز ملاحظہ ہو: ھامش کتاب الزھد للدکتور الفریوائي ۳؍۷۰۰ ؛ وھامش الزھد للشیخ محمد الخیر آبادي ، ص۳؍۲۴۰ ؛ وھامش الصمت للدکتورمحمد عاشور ص ۲۴۴۔