کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 38
واضح کیا ہے۔ مثال کے طور پر حافظ ابن جوزی تحریر کرتے ہیں : ’’یہ آیت جھوٹ کے بارے میں سنگین ترین ڈانٹ ہے ، کیونکہ اس میں جھوٹ کو ایمان نہ لانے والوں کے ساتھ خاص کیا گیا ہے۔‘‘ [1] علامہ رازی لکھتے ہیں : ’’یہ آیت اس بات کی قوی دلیل ہے، کہ جھوٹ بڑے گناہوں میں سے ایک بہت بڑا گناہ ، اور سنگین فحش ترین جرائم میں سے ایک سنگین جرم ہے۔ وجہ استدلال اس طرح ہے، کہ (آیت کریمہ میں )کلمہ [إِنَّمَا]استعمال کیا گیا ہے ، جو کہ حصر کا فائدہ دیتا ہے اور معنی یہ ہے ، جھوٹ اور بہتان کی جرأت ،تو صرف وہی کرتا ہے ، جس کا آیات الٰہیہ پر ایمان نہ ہو ، او ر جو کافر ہو ۔اور یہ انتہائی سنگین وعید ہے۔‘‘ [2] ب: امام بزار اور امام ابو یعلی نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کُلُّ خُلَّۃٍ یُطبَعُ‘‘ أَوْ قَال: ’’یُطوَی عَلَیْہِ الْمؤمِنُ …شَکَّ عَليُّ ابْنُ ھَاشِم… إِلاَّ الْخِیَانَۃَ وَالْکِذْبَ۔‘‘[3] ’’خیانت اور جھوٹ کے سوا مومن ہر خصلت پر پیدا کیا جاتا ہے۔‘‘[4] علامہ طیبی خیانت اور جھوٹ کے ایمان کے منافی ہونے کی حکمت بیان کرتے ہوئے
[1] زاد المسیر ۴؍۴۹۴۔ [2] التفسیرالکبیر ۲۰؍۱۱۱؛ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر القاسمي ۱۰؍۱۶۱۔ [3] مسند أبي یعلی الموصلي، مسند سعد بن أبي وقاص رضی اللّٰه عنہ ، رقم الحدیث ۲۳، ۲؍۶۷۔۶۸؛ حافظ منذری نے اس کے متعلق تحریر کیا ہے:’’اس کے راویان صحیح کے روایت کرنے والے ہیں۔‘‘ (الترغیب والترھیب ۳؍۱۵۱)؛ حافظ ہیثمی نے لکھا ہے: ’’اس کو بزار اور ابو یعلیٰ نے روایت کیا ہے اور اسکے راویان صحیح کے روایت کرنے والے ہیں۔‘‘ (مجمع الزوائد ۱؍۹۲) ؛ حافظ ابن حجر نے بزار کی سند کو [قوی] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباري ۱۰؍۵۰۸)۔ [4] مراد یہ ہے کہ مومن خائن اور جھوٹا نہیں ہو سکتا۔