کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 37
(۲)
جھوٹ کا ایمان کے منافی ہونا
جھوٹ کی خرابی کو آشکارا کرنے والی ایک بات یہ ہے ، کہ وہ ایمان کے منافی ہے۔ اس حقیقت پر دلالت کناں نصوص اور اقوال میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
۱: ارشاد رب العالمین ہے :
{إِنَّمَا یَفْتَرِي الْکَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ أُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰذِبُوْنَ} [1]
’’ جھوٹ تو وہ ہی باندھتے ہیں ، جو کہ اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ ایمان نہیں لاتے ، اور یہی لوگ جھوٹے ہیں ۔‘‘
علامہ قاسمی اس آیت کی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں : ’’جھوٹ تو انہی کو زیبا ہے ، جو ایمان نہیں لاتے ، کیونکہ انہیں سزا کا ڈر نہیں ہوتا ، جو انہیں جھوٹ سے روک سکے۔ [2] لیکن جو لوگ آیات پر ایمان لاتے ہیں ، اور ان میں بیان کردہ عذاب سے ڈرتے ہیں ، ان سے جھوٹ نہیں بولا جا سکتا۔[3]
شیخ ابو بکر الجزائری نے آیت کریمہ سے حاصل شدہ ہدایت کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’سچائی کے ثواب اور جھوٹ کی سزا پر ایمان کے سبب اہل ایمان جھوٹ نہیں بولتے ، لیکن کافر تو جھوٹ ہی بولتے ہیں ، کیونکہ اس سے روکنے کے لیے ،ان کے ہاں نہ تو ثواب کی اُمید ہوتی ہے اور نہ ہی سزا کا خوف۔‘‘[4]
جھوٹ کی خرابی کو آشکارا کرنے کے لیے یہ آیت کریمہ بہت کافی ہے۔ مفسرین کرام پر اللہ تعالیٰ اپنی رحمتیں نازل فرما ئیں ، کہ انہوں نے اس حقیقت کو خوب اچھی طرح
[1] سورۃ النحل؍ الآیۃ ۱۰۵۔
[2] ملاحظہ ہو: تفسیر القاسمي ۱۰؍۱۶۱۔
[3] ملاحظہ ہو: تفسیر أبي السعود ۵؍۱۴۲۔
[4] أیسر التفاسیر ۲؍۵۶۹۔