کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 36
میں تو سردار تھا ، اپنے آپ کو جھوٹ سے بلند سمجھتا تھا، اور مجھے یہ علم تھا ، کہ جھوٹ بولنے کا کم از کم یہ نتیجہ تو ہو گا ، کہ لوگ میرے بارے میں ایسا کرنا یاد رکھیں گے اور پھر وہ میرے متعلق اس کا تذکرہ کریں گے ، اسی بنا پر میں نے جھوٹ نہ بولا۔‘‘
ھ: علامہ عینی نے تحریر کیا ہے : اس کا معنی یہ ہے، کہ اگر مجھے اس بات کی حیا نہ ہوتی، کہ میرے ساتھی وطن پلٹنے پر میرے متعلق بتلائیں گے ، کہ میں نے جھوٹ بولا، اور مجھے اس بنا پر نشانۂ طعن بننا پڑے گا، تو میں جھوٹ بول دیتا ، کیونکہ جھوٹ تو قبیح ہی ہے ، خواہ وہ دشمن کے خلاف کیوں نہ ہو۔
اور اس سے یہ حقیقت آشکارا ہوتی ہے، کہ جاہلیت میں بھی جھوٹ کو بُرا ہی تصور کیا جاتا تھا۔[1]
انہوں نے یہ بھی تحریر کیا ہے: جھوٹ کی قباحت پر عقل [بھی] دلالت کناں ہے ، کیونکہ یہ عقل کے منافی ہے، کسی بھی مذہب میں جھوٹ کے جواز کا ذکر نہیں ۔ [2]
فوائد حدیث بیان کرتے ہوئے علامہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے لکھا ہے: ’’اس [واقعہ] میں ہے، کہ جھوٹ ہر اُمت میں ناپسندیدہ اور معیوب ہے۔‘‘ [3]
اللہ کریم ہم سب کو جھوٹ سے محفوظ رکھیں ۔ إِنَّـہٗ سَمِیْعٌ مُجِیْبٌ۔
[1] ملاحظہ ہو: عمدۃ القاري ۱؍۸۵۔
[2] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱؍۸۵۔
[3] المرجع السابق ۱؍۱۰۰۔