کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 194
۲: بعض احادیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے علاوہ دو اور صورتوں میں بھی جھوٹ کے بارے میں رخصت دی ہے۔ ایسی احادیث میں سے ایک: امام ترمذی نے حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ لاَ یَحِلُّ الْکَذِبُ إِلاَّ فِيْ ثَلاَثٍ: یُحَدِّثُ الرَجُلَ اِمْرَأَتَہُ لِیُرْضِیَھَا، وَالْکَذِبُ فِيْ الْحَرْبِ، وَالْکَذِبُ لِیُصْلِحَ بَیْنَ النَّاسِ۔‘‘ [1]
’’ تین [حالتوں ] کے سوا جھوٹ جائز نہیں : آدمی اپنی بیوی کو خوش کرنے کی خاطر بات کرے، جنگ میں جھوٹ اور لوگوں کے درمیان اصلاح کی خاطر جھوٹ۔ ‘‘
۳: اسی بارے میں ایک حدیث امام احمد نے حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’ رَخّص النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْکِذَبِ فِی ثَلاَثٍ: فِيْ الْحَرْبِ، وَفِيْ الْإِصْلاَحِ بَیْنَ النَّاسِ، وَقَوْلِ الرَّجُلِ لِامرَأتہ۔‘‘ [2]
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین [صورتوں ] میں جھوٹ کی رخصت دی ہے:
[1] جامع الترمذي، أبواب البر والصلۃ، باب ماجاء في إصلاح ذات البین، رقم الحدیث ۲۰۰۳، ۶؍۵۸۔ امام ترمذی نے اسے [حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۶؍۵۸) ؛ اور شیخ البانی نے [لِیُرْضِیَھَا] لفظ کے سوا باقی حدیث کو [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن الترمذي ۲؍۱۸۳)۔
[2] المسند، رقم الروایۃ ۲۷۲۷۸، ۴۵؍۲۴۹ (ط۔ مؤسسۃ الرسالۃ)۔ شیخ البانی نے اس کے بارے میں لکھا ہے: ’’یہ اسنادشیخین کی شرط پر ہے، [لیکن] انہوں نے اس سند کے ساتھ روایت نہیں کیا۔‘‘ (سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، رقم الحدیث ۵۴۵، ۲؍۷۴۔ ۷۷)۔