کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 188
بولتے ہیں ۔ حدیث شریف میں اس قسم کے جھوٹ سے منع کیا گیا ہے۔ ذیل میں اس بارے میں قدرے تفصیل ملاحظہ فرمائیے:
ا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سے منع فرمانا:
حضرت ائمہ احمد، ابو داود اور بیہقی نے حضرت عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ انہوں نے بیان کیا: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے، اور میں اس وقت بچہ تھا۔ ‘‘
انہوں نے بیان کیا: ’’ میں کھیلنے کی خاطر باہر نکلنے لگا، تو میری والدہ نے کہا: ’’ اے عبداللہ! آؤ میں تمہیں دوں ۔ ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ تم نے تو اسے دینے کا ارادہ نہیں کیا؟ ‘‘
انہوں نے عرض کیا: ’’ میں اسے ایک کھجور دے رہی ہوں ۔ ‘‘
انہوں نے بیان کیا: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ أَمَا أَنَّکِ لَوْ لَمْ تَفْعَلِيْ کُتِبَتْ عَلَیْکِ کِذْبَۃً۔‘‘ [1]
’’ خبردار اگر تم ایسے نہ کرتی ، تو تم پر ایک جھوٹ لکھا جاتا۔ ‘‘
علامہ سندھی نے شرح حدیث میں لکھا ہے: ’’ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی: [لَوْ لَمْ تَفْعَلِيْ] سے مراد یہ ہے، کہ اگر تم اس کو کچھ نہ دیتی۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کناں ہے، کہ جو شخص وعدہ پورا نہ کرے، وہ جھوٹا ہے اور چھوٹے سے وعدہ
[1] المسند، رقم الحدیث ۱۵۷۰۲، ۲۴؍۴۷۰؛ وسنن أبي داود، کتاب الأدب، باب التشدید في الکذب، رقم الحدیث ۴۹۸۱، ۱۳؍ ۲۲۸؛ والسنن الکبری للبیہقي، کتاب الشہادات، باب من وعد غیرہ شیئًا …، رقمي الحدیثین ۲۰۸۳۹ و ۲۰۸۴۰، ۱۰؍۳۳۵۔ الفاظ حدیث المسند کے ہیں۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے حدیث المسند کے بارے میں [الحسن لغیرہ] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۲۴؍ ۴۷۰) ؛ شیخ البانی نے حدیث ابي داود کو [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۳؍ ۹۴۳؛ نیز ملاحظہ ہو: سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، رقم الحدیث ۷۴۸، ۲؍۳۸۴۔۳۸۵)۔