کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 182
درمیان میں گھر کا [ضامن] ہوں ، جو مزاحاً جھوٹ ترک کر دے ، اور بالائی جنت میں اس شخص کے لیے گھر کا [ضامن] ہوں ، جو اپنے اخلاق عمدہ کر ے۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث شریف میں مزاحاً جھوٹ ترک کرنے والے شخص کو وسطِ جنت میں گھر عطا کیے جانے کی ضمانت دی ہے۔
اللہ اکبر! یہ ضمانت کس قدر جلیل القدر اور پختہ ہے۔ اے اللہ کریم! ہم ناکاروں کو اس سے محروم نہ فرمانا۔ آمین یا حي یا قیوم۔
تنبیہ:
سچی مزاحیہ بات کی اجازت:
سابقہ گفتگو سے یہ نہ سمجھا جائے، کہ اسلام میں ہر قسم کی مزاحیہ بات کہنے کی ممانعت ہے۔ صرف ایسی مزاحیہ بات کہنے کی ممانعت ہے ، جو جھوٹ ہو۔ جھوٹ سے پاک مزاحیہ بات فرمانا خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ ذیل میں اس بارے میں چار شواہد ملاحظہ فرمائیے:
۱: امام احمد اور امام ترمذی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ انہوں [حضرات صحابہ] نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! آپ ہم سے مزاح فرماتے ہیں ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا:
’’ نَعَمْ ، غَیْرَ أَنِّيْ لَا أَقُوْلُ إِلاَّ حَقًّا۔‘‘[1]
[1] المسند، رقم الحدیث ۸۷۲۳،۱۴؍۳۳۹، (ط:مؤسسۃ الرسالۃ) ؛ وصحیح سنن الترمذي ، أبواب البر والصلۃ، باب ما جاء فی المزاح، رقم الحدیث ۱۶۲۱۔۲۰۷۵، ۲؍۱۹۲؛ ومختصر الشمائل المحمدیۃ ، باب ما جاء في صفۃ مزاح رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم رقم الحدیث۲۰۲، ص۱۲۶۔ الفاظِ حدیث مختصر الشمائل المحمدیہ کے ہیں۔ امام بغوی نے اس کو [ حسن] اور شیخ البانی نے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: شرح السنۃ ۱۳؍۱۸۰؛ وصحیح سنن الترمذي ۲؍۱۹۲؛ ومختصر الشمائل المحمدیہ ص۱۲۶)۔