کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 180
(۱۰)
مزاحاً جھوٹ بولنا
بعض لوگ مزاح کی خاطر جھوٹ بولتے ہیں ۔ شریعت اسلامیہ میں اس سے بچنے کی تاکید فرمائی گئی ہے۔ توفیق الٰہی سے ذیل میں قدرے تفصیل سے اس بارے میں گفتگو پیش کی جارہی ہے:
ا:جھوٹ کا سنجیدگی و مذاق میں نادرست ہونا:
حضرات ائمہ وکیع ، ھناد اور بخاری نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان فرمایا:
’’ لَا یَصْلُحُ الْکَذِبُ فِيْ جِدٍّ وَلَا ھَزَلٍ۔‘‘ [1]
’’جھوٹ نہ سنجیدگی میں درست ہے اور نہ مذاق میں ۔‘‘
امام بخاری نے اس پر درج ذیل باب قائم کیا ہے:
[بَابٌ لَا یَصْلُحُ الْکَذِبُ] [2]
[جھوٹ کے نادرست ہونے کے متعلق باب]
ب: مزاحاً جھوٹ ترک کیے بغیر ایمان کا نا مکمل رہنا:
امام احمد نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ لَا یُوْمِنُ الْعَبْدُ الْإِیْمَانَ کُلَّہُ حَتَّی یَتْرُکَ الْکَذِبَ مِنَ الْمُزَاحَۃِ ،
[1] کتاب الزھد للإمام وکیع ، باب الکذب والصدق ، رقم الروایۃ ۳۹۵۔۱, ۳؍۶۹۵؛ والزھد للإمام ھناد، باب الصدق والکذب ، رقم الروایۃ ۱۳۹۳، ۳؍۲۴۳؛ والأدب المفرد ، جزء من رقم الروایۃ ۳۸۸، ص ۱۴۰۔ الفاظ حدیث الأدب المفرد کے ہیں۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الأدب المفرد ص۱۱۲؛ نیز ملاحظہ ہو: ھامش کتاب الزھد ۳؍۶۹۵۔۶۹۶)۔
[2] الأدب المفرد ص ۱۴۰۔