کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 167
’’ اَلْمُسْبِلُ ، وَالْمَنَّانُ ، وَالْمُنْفِقُ سِلْعَتَہُ بِالْحِلْفِ الْکَاذِبِ۔‘‘[1] ’’[چادر کو] نیچے کرنے والا ، احسان جتلانے والا اور اپنا سو دا جھوٹی قسم سے فروخت کرنے والا۔‘‘ ان بد بخت لوگوں کا انجام کس قدر بُرا ہے! اے رب کریم! ہم گناہ گاروں کو ایسے بد نصیب لوگوں میں شامل نہ فرمانا۔ آمین یا ذا الجلال والإکرام۔ امام ابن حبان نے اس حدیث پر ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے: [ذِکْرُ الْبَیَانِ بِأَنَّ اللّٰہَ جَلَّ وَعَلَا لَا یَنْظُرُ فِي الْقِیَامَۃِ إِلَی مَنْ نَفَّقَ سِلْعَتَہُ فِي الدُّنْیَا بِالْیَمِیْنِ الْکَاذِبَۃِ۔] [2] [اس بات کا بیان، کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس شخص کی طرف نہ دیکھے گا ، جس نے دنیا میں اپنا سودا جھوٹی قسم کے ساتھ فروخت کیا۔] امام نووی نے صحیح مسلم میں اس حدیث پر درج ذیل عنوان ذکر کیا ہے: [بَابُ بَیَانٍ غِلْظِ تَحْرِیْمِ إسْبَال الإزار، وَالمَنِّ بِالْعَطِیَّۃِ ، وَتَنْفِیْقِ السِّلْعَۃِ بِالْحِلْفِ، وَبَیَانِ الثَّـلَاثَۃِ الَّذِیْنَ لَا یُکَلِّمُھُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْھِمْ وَلَا یُزَکِّیْھِمْ وَلَھُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ۔] [3] [چادر نیچے لٹکانے ، احسان جتلانے اور جھوٹی قسم کے ساتھ سودا فروخت کرنے کی شدید حرمت کے بیان اور ان تین[ اقسام کے] لوگوں کے بیان کے متعلق باب ، جن کے ساتھ روزِ قیامت نہ تو اللہ تعالیٰ گفتگو فرمائیں
[1] المسند، رقم الحدیث ۲۱۳۱۸، ۳۵؍۲۴۵؛ وصحیح مسلم ، کتاب الإیمان ، رقم الحدیث ۱۷۱۔ (۱۰۶)، ۱؍۱۰۲؛ وسنن أبي داود، کتاب اللباس، باب ما جاء في إسبال الإزار، رقم الحدیث ۴۰۸۱، ۱۱؍۹۷؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب البیوع، رقم الحدیث ۴۹۰۷، ۱۱؍۲۷۲۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔ [2] المرجع السابق ۱۱؍۲۷۲۔ [3] صحیح مسلم ، کتاب الإیمان ۱؍۱۰۲۔