کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 165
انہوں نے فرمایا: ’’اس کو وہ گھر دے دو ، میں نے بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’ مَنْ أَخَذَ شِبْراً مِنَ الْأَرْضِ بِغَیْرِ حَقِّہِ طُوِّقَہُ فِيْ سَبْعِ أَرْضِیْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ اللّٰھُمَّ إِنْ کَانَتْ کَاذِبَۃً فَأَعْمِ بَصَرَھَا ، وَاجْعَلْ قَبْرَھَا فِيْ دَارِھَا۔‘‘
’’جس شخص نے کسی کی بالشت کے برابر جگہ ناحق حاصل کی ، تو روزِ قیامت اس کو اسی [ٹکڑہ زمین] کا سات زمینوں سے طوق پہنایا جائے گا۔‘‘
’’اے اللہ!اگر یہ جھوٹی ہے، تو اس کی بینائی کو سلب کر لیجیے ، اور اس کے گھر میں ہی اس کی قبر بنائیے۔‘‘ [1]
راوی نے بیان کیا :’’ میں نے اس کو دیواروں کو چھوتے ہوئے اندھے پن میں دیکھا، اور وہ کہتی تھی: ’’مجھے سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی بد دعا لگ گئی ۔‘‘
ایک دن وہ گھر میں چلتے ہوئے گھر میں موجود کنویں پر سے گزری ، تو اس میں گر پڑی ، اس طرح وہی کنواں اس کی قبر بنا۔‘‘ [2]
[1] ایک دوسری روایت میں ہے:’’انہوں نے فرمایا:’’وہ ضرور آئے اور اپنا حق لے لے ۔ اے اللہ! اگر اس نے مجھ پر جھوٹ باندھا ہے ، تو اس کی بینائی کو سلب کیے بغیر، اس کو موت نہ دینا اور اس کی موت اسی جگہ میں فرمانا۔ ‘‘ اس کے پاس جاؤ اور اس کو یہ پیغام دے دو۔‘‘
وہ آئی اور [ضفیرہ] کو گرایا اور [ اس کی جگہ] گھر بنایا۔ تھوڑا ہی وقت گزرا ، تو وہ اندھی ہو گئی۔ وہ رات میں اُٹھا کرتی تھی اور اس کے ساتھ اس کی لونڈی ہوتی تھی۔ ایک رات اُٹھی، تو اس نے باندی کو بیدار نہ کیا ، کنویں میں گری اور فوت ہو گئی۔ (سیر أعلام النبلاء ۱؍۱۰۶۔۱۰۷)۔ [الضفیرۃ] سے مراداونٹ کی کوہان کی مانند مستطیل شکل کا لکڑی اور پتھروں کا بنایا ہوا کمرہ ہوتا ہے۔ (ملاحظہ ہو:النہایۃ في غریب الحدیث والأثر ، مادۃ ’’ضفر‘‘ ، ۳؍۹۲؛ وغریب الحدیث للحافظ ابن الجوزي ، باب الضاد مع الفاء ، ۲؍۱۳)۔
[2] صحیح مسلم ، کتاب المساقاۃ، باب تحریم الظلم وغصب الأرض وغیرھا ، رقم الحدیث ۱۳۸۔(۱۶۱۰)، ۳؍۱۲۳۰۔۱۲۳۱۔