کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 155
۲: سودا فروخت کرنے کی خاطر جھوٹی قسم کھانا (۱) مالِ مسلم ہڑپ کرنے کی خاطر جھوٹی قسم کھانا اس بات کی مذمت اور بُرے انجام کے بارے میں چند نصوص درج ذیل ہیں : ۱: بہت ہی بڑے گناہوں میں سے ایک: ۱۔ امام بخاری نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا:’’ایک بدو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! کبائر کون سے ہیں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اَ ْلإِشْرَاکُ بِاللّٰہِ‘‘ ’’اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا۔‘‘ اس نے عرض کیا: ’’ثُمَّ مَاذَا ؟ ‘‘ ’’پھر کون ساہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ۔‘‘ ’’والدین کی نافرمانی کرنا۔‘‘ اس نے عرض کیا: ’’ثُمَّ مَاذَا ؟ ‘‘ ’’پھر کون ساہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اَلْیَمِیْنُ الْغَمُوْسُ۔‘‘ ’’یمین غموس ہے۔‘‘ میں نے پوچھا: [1] ’’وَمَا الْیَمِیْنُ الْغَمُوْسُ؟‘‘
[1] پوچھنے والے حدیث شریف کے ایک راوی فراس ہیں اور جواب دینے والے ان کے استاذ عامر الشعبی ہیں۔ (ملاحظہ ہو: الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الحظر والإباحۃ، ذکر البیان بأن ھذا العدد المذکور لم یرد بہ النفي عمادونہ، رقم الحدیث ۵۵۶۲، ۱۲؍۳۷۳؛ نیز ملاحظہ ہو: فتح الباري ۱۱؍۵۵۶۔