کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 136
ایسے شخص کے لیے کہا گیا ہے ، جو کسی ایسی خوبی سے آراستہ ہو نا ظاہر کرے ، جو اس میں موجود نہ ہو۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جھوٹ کے دوکپڑے پہننے والے سے تشبیہ دی ہے ، اور اس سے مراد وہ شخص ہے ، جو ریا کاری کی غرض سے صالحین ایسا لباس پہنتا ہے۔‘‘ [1] ۶: علامہ ابن اثیر نے لکھا ہے:’’خوب صورتی کے اظہار کی خاطر اپنے پاس موجود سے زیادہ ظاہر کرنے والا، جیسے کہ وہ شخص کہ اس کو سَیر شدہ تصور کیا جاتا ہے، حالانکہ وہ ایسے نہیں ہوتا۔‘‘ [2] حدیث میں صیغہ تثنیہ استعمال کرنے کی حکمت: اس حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تثنیہ کا صیغہ استعمال فرمایا: [کَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُوْرٍ] [جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والا]۔ علمائے اُمت نے اس صیغہ کے استعمال کی حکمت بیان کرنے کی سعی فرمائی ہے۔ اس بار ے میں تین اقوال ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ۱: علامہ داودی بیان کرتے ہیں :’’تثنیہ کے صیغہ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے ، کہ وہ اس شخص کی مانند ہے ، جس نے دو مرتبہ جھوٹ بولا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صیغہ کا استعمال عورت کو روکنے میں زور پیدا کرنے کے لیے فرمایا۔‘‘ [3] ۲: علامہ زمخشری نے تحریر کیا ہے: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تثنیہ کے صیغہ کے استعمال سے یہ بیان کرنا چاہا، کہ غیر موجود چیز سے اپنے آپ کو آراستہ ظاہر کرنے والا
[1] منقول از: فتح الباري ۹؍۳۱۸۔ نیز ملاحظہ ہو: الفائق في غریب الحدیث للعلّامۃ الزمخشري، مادۃ ’’شبع‘‘ ،۲؍۲۱۶۔۲۱۷۔ [2] منقول از: النہایۃ في غریب الحدیث والأثر ، مادۃ ’’شبع‘‘، ۲؍۴۴۱؛ نیز ملاحظہ ہو: غریب الحدیث للحافظ ابن الجوزي ۱؍۵۱۷۔ [3] منقول از: فتح الباري ۹؍۳۱۸۔