کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 134
’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! إِنَّ لِيْ ضَرَّۃً، فَھَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ إِنْ تَشَبَّعْتُ مِنْ زَوْجِيْ غَیْرَ الَّذِیْ یُعْطِیْنِيْ؟‘‘
’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بلاشبہ میری ایک سوکن ہے ، تو کیا مجھ پر گناہ ہے ، کہ میں اپنے خاوند سے وہ پالینے کا اظہار کروں ، جو کہ اس نے مجھے دیا نہ ہو؟‘‘
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ارشاد فرمایا:
’’ اَلْمُتَشَبِّعُ بِمَالَمْ یُعْطَ کَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُوْرٍ۔‘‘ [1]
’’اس چیز کے پالینے کا اظہار کرنے والا ، جو اس کو نہیں دی گئی ، جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی مانند ہے۔‘‘
شرح حدیث:
اللہ تعالیٰ جزائے خیر دیں علمائے اُمت کو ، کہ انہوں نے اس حدیث کی خوب شرح کی ہے۔ ذیل میں چھ اقوال توفیق الٰہی سے پیش کیے جا رہے ہیں :
۱: امام ابو عبید نے تحریر کیا ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان [اَلْمُتَشَبِّعُ] غیر موجود چیز سے جھوٹ موٹ مزین ہونے کا اظہار کرنے والا، جیسے کہ کوئی عورت اپنی سوکن کو جلانے کی خاطر، خاوند کے ہاں اس مقام کے پانے کا دعویٰ کرے ، جو اس کو حاصل نہ ہو اور اسی طرح یہ بات مردوں میں بھی ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی: [کَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُوْرٍ] تو اس سے مراد یہ ہے، کہ آدمی زاہدوں ایسے کپڑے پہنے ، تاکہ وہ لوگو ں کو اس فریب میں مبتلا کر سکے، کہ
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري،کتاب النکاح، باب المتشبع بما لم ینل ، وما ینھی من افتخار الضرۃ، رقم الحدیث ۵۲۱۹،۹؍۳۱۷؛ وصحیح مسلم ، کتاب اللباس والزینۃ، باب النھي عن التزویر في اللباس وغیرہ والمتشبع بما لم یُعْطَ ، رقم الحدیث ۱۲۷۔ (۲۱۳۰)، ۳؍۱۶۸۱؛ الفاظِ حدیث صحیح البخاري کے ہیں۔