کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 131
نسبت کی اس تبدیلی میں ناسپاس گزاری ، وراثت ، ولاء [1] ، دیت وغیرہ کے حقوق کا ضائع کرنا ، قطع رحمی اور والدین کی نافرمانی ہے۔‘‘ [2] ۵: جنت کا اس پر حرام ہونا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ مَنِ ادَّعَی إِلَیْ غَیْرِ أَبِیْہِ … وَھُوَ یَعْلَمُ أَنَّہُ غَیْرُ أَبِیْہِ… فَالْجَنَّۃُ عَلَیْہِ حَرَامٌ۔‘‘ ’’جس شخص نے اپنے باپ کی بجائے، کسی اور کی طرف نسبت، یہ جانتے ہوئے کی ، کہ وہ اس کا باپ نہیں ، تو جنت اس پر حرام ہے۔‘‘ میں [3] نے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کا تذکرہ کیا ، تو انہوں نے فرمایا: ’’خود میرے دونوں کانوں نے اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور میرے دل نے اس کو اچھی طرح سمجھا۔‘‘ [4] کس قدر بد نصیب ہے وہ شخص، کہ اللہ تعالیٰ اس کو جنت سے محروم ہونے کی سزا دیں ! اور جس پر جنت حرام ہو گئی ، تو اس کا ٹھکانا دوزخ کی آگ ہی ہو گی ، کیوں کہ دنیا کے بعد جنت ہے یا جہنم۔ [5]
[1] (ولاء): آزادکردہ غلام کے فوت ہونے کی صورت میں آزاد کرنے والے شخص کا اس کا وارث ہونا۔ [2] شرح النووي ۹؍۱۴۴۔ [3] یعنی راوی حدیث ابو عثمان نے کہا۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباري ۱۲؍۵۴)۔ [4] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الفرائض،باب من ادّعی إلی غیر أبیہ ، رقمي الحدیثین ۶۷۶۶،۶۷۶۷، ۱۲؍۵۴؛ وصحیح مسلم ، کتاب الإیمان،باب بیان حال إیمان من رغب عن أبیہ ، وھو یعلم ، رقم الحدیث ۱۱۴۔(۶۳)، ۱؍۸۰۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔ [5] ملاحظہ ہو: بہجۃ النفوس ۴؍۲۳۳۔