کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 106
[بَابُ تَغْلِیْظِ الْکَذِبِ عَلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ] [1] [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کے بارے میں سختی کے متعلق باب] اور امام ابن ماجہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: [بَابُ التَّغْلِیْظِ فِيْ تَعَمُّدِ الْکَذِبِ عَلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ] [2] [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمداً جھوٹ باندھنے کے بارے میں سختی کے متعلق باب] ب: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ وَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔‘‘ [3] ’’جو شخص مجھ پر عمداً جھوٹ بولے ، پس وہ اپنا ٹھکانا[دوزخ کی ]آگ سے بنا لے۔‘‘ علامہ قرطبی نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے: (فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ) میں صیغہ امر ہے اور اس سے مراد تہدید اور وعید ہے۔ اس کے معنی کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے ، کہ ایسے شخص کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بد دعا ہے ، کہ اللہ تعالیٰ اس کا ٹھکانا دوزخ کی آگ بنا دے۔اس کے معنی کے بارے میں ایک قول یہ [بھی] ہے کہ اس کو جہنم کی آگ میں عذاب دیا جائے گا۔ [4]
[1] صحیح مسلم ، المقدمۃ، ۱؍۹۔ [2] سنن ابن ماجہ ، المقدمۃ، ۱؍۹۔ [3] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب العلم ، باب إثم من کذب علی النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ، رقم الحدیث ۱۱۰، ۱؍۲۰۲؛ وصحیح مسلم ، المقدمۃ،باب تغلیظ الکذب علی رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ، رقم الحدیث ۳(۳)، ۱؍۱۰۔ [4] ملاحظہ ہو: المفہم ۱؍۱۱۴؛ نیز ملاحظہ ہو : فتح الباري ۱؍۲۰۰۔