کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 104
بیان کیا:’’رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مَنْ کَذَبَ عَلَی نَبِیِّہٖ أَوْ عَلَی عَیْنَیْہِ أَوْ عَلَی وَالِدَیْہِ لَمْ یَرُحْ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ۔‘‘ [1] ’’جس شخص نے اپنے نبی ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ پر یا اپنی دونوں آنکھوں پر[2] یا اپنے والدین پر [3] جھوٹ بولا، وہ جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھے گا۔‘‘ مذکورہ بالا تین اقسام کے جھوٹ بولنے والے کی محرومی اور بد نصیبی کس قدر سنگین ہو گی، کہ جس جنت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے سونگھی جا سکتی ہے ، وہ اس کو بھی نہ پا سکیں گے۔ اے اللہ کریم! ہمیں ایسے بدنصیب لوگوں میں شامل نہ فرمانا۔ آمین یا حي یا قیوم۔ علامہ ڈیانوی نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے، کہ اس حدیث شریف سے یہ بات اچھی طرح واضح ہوتی ہے، کہ جنت ایسے لوگوں پر حرام ہے، کیوں کہ جو شخص جنت کی خوشبو تک سے محروم رہے گا ، وہ جنت میں کیوں کر داخل ہو سکتا ہے ؟ اور اس سے مراد ابتدائی طور پر جنت سے محروم ہونا ہے ، پھران کا معاملہ شرک کے علاوہ ، دیگرگناہوں کا ارتکاب کرنے والے لوگوں کی طرح ،اللہ تعالیٰ کی مشیئت پر منحصر ہوگا۔ واللّٰه تعالیٰ اعلم [4]
[1] منقول از: مجمع الزوائد و منبع الفوائد ، کتاب العلم ، باب فیمن کذب علی رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ، ۱؍۱۴۸۔ حافظ ہیثمی نے اس کے متعلق تحریر کیا ہے :’’اس کو طبرانی نے [المعجم] الکبیر میں روایت کیا ہے اور اس کی اسناد [اسناد حسن] ہے۔‘‘ (المرجع السابق ۱؍۱۴۸)۔ [2] آنکھوں پر جھوٹ بولنے سے مراد یہ ہے ،کہ ایسا خواب بیان کرنا ،جو کہ دیکھا نہ ہو۔ [3] والدین پر جھوٹ بولنے سے مراد یہ ہے ، کہ اپنی نسبت اپنے حقیقی والدین کی بجائے ،کسی اور کی طرف کرے۔ [4] ملاحظہ ہو: عون المعبود ۱۰؍۷۰۔