کتاب: جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام - صفحہ 103
{وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ تَرَی الَّذِیْنَ کَذَبُوْا عَلٰی اللّٰہِ وُجُوْہُہُمْ مُّسْوَدَّۃٌ} [1] [اور روزِ قیامت آپ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے والوں کو دیکھیں گے ، کہ ان کے چہرے سیاہ ہیں ] ان کے علاوہ بھی اس بارے میں متعدد آیات ہیں ۔[2] ۲: بد ترین جھوٹوں میں سے ایک: امام بزار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مِنْ أَفْرَی الْفِرَی مَنْ قَالَ عَلَیَّ مَالَمْ أَقُلْ۔‘‘ [3] ’’سب سے بڑے جھوٹوں میں سے کسی شخص کا میرے بارے میں وہ کہنا ہے ، جو میں نے نہ کہا ہو۔‘‘ حافظ ابن حجر نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے ، کہ (أَفْرَی الفِرَی) سے مراد ہے جھوٹوں میں سے سب سے بڑاجھوٹ۔ابن بطال نے لکھا ہے، کہ (اَلْفَرِیَّۃ) سے مراد وہ سنگین جھوٹ ہے، جو[ سننے والے کو] حیرت زدہ کر دے۔ [4] ۳: خوشبوئے جنت سے محرومی: امام طبرانی نے حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے
[1] سورۃ الزمر؍ جزء من الآیۃ ۶۰۔ [2] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۶؍۵۴۱۔ [3] منقول از: مجمع الزوائد و منبع الفوائد، کتاب العلم، باب فیمن کذب علی رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ، ۱؍ ۱۴۴باختصار۔ حافظ ہیثمی نے اس کے متعلق تحریر کیا ہے: ’’البزار نے اس کو روایت کیا ہے اور اس کے روایت کرنے والے صحیح کے روایت کرنے والے ہیں۔‘‘ (المرجع السابق ۱؍ ۱۴۴)۔ [4] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۱۲؍۴۳۰۔