کتاب: جشن میلاد یوم وفات پر ایک تحقیق ایک جائزہ - صفحہ 8
شاہِ حرم، حکمرانِ عرب، فرمانروائے عالم، شاہِ کونین، عالَمِ قدس سے عالَم ِامکان میں تشریف فرمائے عزّت واجلال ہُوئے۔ [1] اور یہ تحقیق ہم آگے چل کر پیش کر رہے ہیں کہ ہئیت دانوں، موّرخوں اور سیرت نگاروں نے صحیح ترین تاریخِ ولادت ۹ /ربیع الاوّل ۱ ؁ عام الفیل [2] ۲۰/ اپریل۵۷۱ ؁ء بروز پِیر کو ہی صحیح قرار دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے بعد سیّدہ آمنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب کو پیغامِ مسّرت بھیجا۔ وہ خوشی خوشی گھر آئے۔اپنے عُنفوانِ شباب میں داغِ مفارقت دے جانے والے بیٹے کی نشانی کو گود میں لیا اور خانہ کعبہ میں لے گئے۔وہاں دُعا ء مانگی اور واپس لائے۔ اور دادانے ہی اپنے اس دُرِّیتیم کا نام محمّد رکھا۔ اور سیرت ابن ہشام( ۱/ ۱۵۹۔۱۶۰) میں لکھا ہے کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے ساتویں دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسبِ دستوُر ختنہ کیا۔اور ساتویں دن ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بھی رکھّا۔ [3] اور یہ بات جو عام مشہوُر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مختُون پیدا ہُوئے تھے،اس کے بارے میں علامہ ابن قیّم رحمہ اﷲ نے لکھا ہے کہ:
[1] سیرت النّبی صلی اللہ علیہ وسلم علّا مہ شبلی ۱؍ ۱۷۰ تا ۱۷۱ [2] ترمذی شریف میں قیس رضی اللہ عنہ بن مخرمہ کے الفاظ ہیں ’’ وُلِدْتُّ اَنَا وَ رَسُوْلُ اﷲِصلی اللہ علیہ وسلم عَامَ الْفِیْلِ‘‘ اسی روایت میں ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قباث رضی اللہ عنہ بن اشیم سے پوچھا:اَنْتَ اَکْبَرُ أَمْ رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم ’’تم بڑے یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ ‘‘تو انہوں نے کمال ِاَدب سے جواب دیا: رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم اَکْبَرُ مِنِّیْ وَاَنَا اَقْدَمُ مِنْہُ فِیْ الْمِیْلَادِ ’’ مجھ سے بڑے تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں البتّہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے پیدا ہوا تھا‘‘۔(ترمذی مع تحفۃ الاحوذی ۱۰؍۸۸ تا ۸۹،حدیث ۳۶۹۸،طبع مدنی) [3] تفصیل کے لئے دیکھئے زادالمعاد، ۱؍۸۱تا۸۲ بہ تحقیق الارناؤوط طبع قطر۔