کتاب: جشن میلاد یوم وفات پر ایک تحقیق ایک جائزہ - صفحہ 37
{اُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُ وْا بِاٰ یٰتِ رَبِّھِمْ وَ لِقَآئِہٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَھُمْ یَوْمَ الْقِیَا مَۃِ وَزْنًا} ’’یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کردیا،اور اس کے حضور پیشی کا یقین نہ کیا۔پس اس لیئے ان کے سارے اعمال(کفر کی وجہ سے) ضائع ہوگئے۔قیامت کے روز ہم انہیں کوئی وزن نہ دیں گے۔‘‘ مذکورہ بالادونوں آیتوں میں فرمانِ الٰہی سے یہی پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئی حالتِ کُفر پر مرجائے تو اس کے کسی عمل کا ثواب اسے نہیں ملتا۔ اور حدیث میں بھی ہے کہ: ’’حضرت عائشہ رضی اﷲعنہا نے پوچھا کہ عبداﷲبن جدعان جو ہرحج کے موقعہ پر ایک ہزار(۱۰۰۰) اُونٹ ذبح کیا کرتا تھا اورایک ہزار آدمیوں کو حُلّے پہنایا کرتا تھا اور جس کے گھر میں حلف الفضول کا معاہدہ طے ہوا تھا( جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی شامل تھے) کیا اسے یہ چیزیں فائدہ پہنچائیں گی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ کیونکہ اس نے عمر بھر کبھی یہ نہیں کہا کہ اے اﷲ! قیامت کے روز میرے گناہوں کو بخش دینا‘‘۔ [1] اس سے بھی معلوم ہوا کہ ابولہب کے خواب کی کوئی قیمت نہیں، نہ اس سے استدلال صحیح ہے۔ (۵)ابولہب کی خوشی ایک طبعی امر تھا( کہ وہ چچا تھا) نہ کہ اس کی خوشی کوئی تعبّدی نقطۂ نظر سے تھی۔ اور جب کوئی خوشی اﷲ کے لئے نہ ہو بلکہ اپنے یا کِسی قریبی کے یہاں بچّے کی پَیدائش پر فطری وطبعی خوشی ہو تو اس پر ثواب نہیں ہوتا۔ اس بات سے بھی اس روایت کا ضعیف و کمزور اور جھوٹا ہونا واضح ہوتا ہے۔
[1] بحوالہ الانصاف للجزائری۔ص۴۱