کتاب: جشن میلاد یوم وفات پر ایک تحقیق ایک جائزہ - صفحہ 28
جمہ کی پہلی آذان،مساجد کے منارے، محرابیں، مساجد میں لاؤڈ سپیکر کا استعمال بھی اسی قبیل ِمصالح سے ہے۔ [1] اور حضرت ابوبکر صدّیق رضی اللہ عنہ کا مانعینِ زکوٰۃ سے جنگ کرنا۔حضرت فاروق کا ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ہی نافذ کر دینا۔اور صدقات سے مؤلفۃ القلوب کا حِصّہ بند کرنا، خراج ‘دیوان اور جیلوں کو جاری کرنا۔اور عامۃالمجاعۃ(بھوک و قحط سالی) میں چوری کی حد(ہاتھ کاٹنے) کو موقوف کرنا وغیرہ سب اپنے اپنے وقت کی اہم ضرورتیں اور دینی اعتبار سے مفید اور دافع ضرَر اُمور تھے۔ اسی طرح ہی ائمہ مجتہدین کی طرف سے بھی بعض قواعد و ضع کیئے گئے ہیں جو کہ مصالح مرسلہ ضروریہ میں سے ہیں۔ [2] 3۔اعتراض: جشنِ میلاد کے دلدادگان(یعنی چاہنے والے)یہ بھی دلیل دیتے ہیں کہ حصُولِ نعمت پر ذکروشکر واجب ہے۔اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت بھی ایک عظیم نعمت ہے لہٰذا شکرانِ نعمت کے طور پر یہ جشن مناتے اور خوشیاں کرتے ہیں۔ 3۔جواب: اس سلسلہ میں عرض ہے کہ یہ صحیح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وجودِ مسعُود ایک نعمتِ عظمیٰ ہے۔ اور یہ بھی درُست ہے کہ شکرانِ نعمت واجب ہے،مگریہ کہاں لکھا ہے کہ ذکروشکرِ نعمت کے لئے جلوس نکالنا جلسے کرنا،بھنگڑے ڈالنا،سبیلیں لگانااورقوالیاں سُننا ضروری ہے۔ اورکیا صحابہ و
[1] تفصیل کیلئے دیکھیں:الانصاف(لابی بکر الجزائری)ص۲۰تا۲۶۔ [2] تفصیل کے لئے دیکھئے:الاعتصام للشاطبی ۱؍۱۱۵ و علم اصول الفقہ للشیخ عبدالوہاب خلاف،ص ۸۵، ارشاد العقول فی بدعۃ الاحتفال بمولدالرسول للشیخ عباالحمید عبدالمحسن رکن مرکز دعوت وارشاد،دبئی ص ۱۵تا۱۸، کلمۃ الحق فی الاحتفال بمولد سید الخلق للشیخ عبداﷲ آلِ محمود آف قطر ص ۲۸تا۳۲۔