کتاب: جشن میلاد یوم وفات پر ایک تحقیق ایک جائزہ - صفحہ 19
صحابہ رضی اللہ عنہم ،تابعین،تبع تابعین اور ائمہ اَربعہ رحمۃ اللہ علیہم کی نظر میں کتاب اﷲاور سُنّتِ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں مروّجہ جشنِ میلاد النّبی کی شرعی حیثیت کے بارے میں واضح ہوگیا کہ یہ نہ قرآن سے ثابت ہے اور نہ ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے،نہ قولاً اورنہ عملاً۔ سننِ اربعہ میں حضرت عرباض بن ساریہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے: {وَعَظَنَا رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَوْعِظَۃً(بَلِیْغَۃً) وَجِلَتْ مِنْھَا الْقُلُوْبُ وَ ذَرَفَتْ مِنْھَا الْعُیُوْنُ فَقُلْنَا یَا رَسُوْلَ ا للّٰهِ ،کَاَنَّھَامَوْعِظَۃُ مُوَدِّعٍ فَاَوْصِنَا، قَالَ:اُوْصِیِْکُمْ بِتَقْوَی اللّٰهِ عَزَّوَجَلَّ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَاِنْ تَأَمَّرَ عَلَیْکُمْ عَبْدًا حَبَشِیًّا فَاِنَّہُ مَنْ یَّعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِیْ فَسَیَرَیٰ اِخْتِلَافاً کَثِیْراً۔فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّۃِا لْخُلْفَآئِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ، عَضُّوْا عَلَیْھَا بِالنَّوَاجِذِ وَ اِیَّا کُمْ وَ مُحْدَ ثَاتِ الْاُمُوْرِ،فَاِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَا لَۃٌ وَکَُلَّ ضَلَا لَۃٍ فِی النَّارِ} [1] ’’ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسا پُر اثر وعظ فرمایا،جس سے ہمارے دل خوف زدہ ہوگئے اور آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔ہم نے عرض کیا!یہ تو
[1] قرطبی ۷؍۱۳۸تا۱۳۹ عن الترمذی وابن ماجہ،قال ابوبکر جابر الجزائری فی رسالتہ(الانصاف فیما قیل فی المولدمن الغلو والاجحاف)ص۳۲۔رواہ اصحاب السنن وھو صحیح الاسناد وانظر ایضاً الترغیب والترہیب للمنذری۔بتحقیق محمد محی الدین ۱؍۵۸ حیث قال: رواہ ابوداؤد والترمذی وابن ماجہ وابن حبان۔