کتاب: جشن میلاد یوم وفات پر ایک تحقیق ایک جائزہ - صفحہ 12
سیرت نگاروں کے بکثرت اقوال نقل کیئے ہیں کسی نے دو ربیع الاوّل کہا ہے، کسی نے آٹھ، کسی نے دس، کسی نے بارہ، کسی نے سترہ اور کسی نے اٹھارہ اور بعض نے بائیس ربیع الاوّل کہا ہے۔ اور ان سب میں سے راجح قول دو ہیں۔ ایک بارہ ربیع الاوّل کا اور دوسرا آٹھ ربیع الاوّل کا۔ اور صاحب البدایہ نے آٹھ ہی کو راجح قرار دیا ہے۔ جو امام حمیدی نے ابن حزم سے نقل کیا ہے اور کئی دیگر آئمہ نے اسی کی تائید کی ہے۔ [1] امام طبری رحمہ اللہ اور امام ابن خلدون رحمہ اللہ نے بارہ ربیع الاوّل کو اختیا ر کیا ہے۔ [2] اور امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے الوفا باحوال المصطفٰے(۱/۱۵۴ طبع الریاض) میں دس ربیع الاوّل کو اوّلیت دی ہے۔ جبکہ ماضی قریب کے دو عظیم سیرت نگاروں میں سے علّامہ قاضی سلیمان منصور پوری نے اپنی کتاب رحمۃٌلّلْعالمین میں اور علّامہ شبلی نے سیرت النّبی میں ۹/ربیع الاوّل بمطابق ۲۰ /اپریل ۵۷۱ء؁ کو از روئے تحقیق جدید صحیح ترین تاریخِ ولادت قرار دیا ہے۔ [3] اسی تاریخ کو محمد طلعت عرب نے تاریخ دول العرب میں صحیح قرار دیا ہے۔ [4] اور مصر کے معرُوف ماہر ِ فلکیات اور معروف ہیئت دان محموُد پاشا فلکی نے اپنی کتاب ’’ا لتقویم العربی قبل الاسلام و تاریخ میلادِ الرسُول و ہجرتہِ ‘‘میں دلائل ِریاضی کی رُو سے متعدّد زائچے بنا کر ثابت کیا ہے کہ:
[1] البدایۃ والنہایۃ امام ابن ِکثیر۲؍۲۵۹ تا ۲۶۲ [2] بحوالہ رحمۃٌلّلْعالمین علّامہ قاضی سید سلیمان منصور پوری ۱؍۴۰ حاشیہ۔ [3] شبلی ۱؍۱۷۱،قاضی ۱؍۴۰۔ [4] بحوالہ قاضی ۱؍۴۰ حاشیہ و ۲؍ ۳۶۷ ایضاً و انظر محمد ’’ القدوۃ الکاملۃ‘‘ ص ۷ طبع وزارۃ العدل والشئون الاسلامیہ دبئی۔