کتاب: جشن میلاد یوم وفات پر ایک تحقیق ایک جائزہ - صفحہ 11
’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیر کے دن پیدا ہوئے اور پیر کے دن نبوّت کا اعلان کیا۔ اور پیر کے دن ہی وفات پائی اور پیر کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ سے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کے لئیے روانہ ہوئے اور پیر کے دن مدینہ منوّرہ پہنچے اور پیر کے دن حجراسود کو اٹھایا۔‘‘ رہا معاملہ تاریخِ ولادت کا، تو اس کے بارے میں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تو کوئی روایت نہیں ملتی۔ البتہ سیرت ابن اسحاق کی ایک روایت سے پتہ چلتا ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عام الفیل میں پیدا ہوئے۔ جس سال کہ ہاتھی والے ابرہہ اور اس کے لشکر نے بیت اﷲ شریف پر حملہ کیا، اور غضبِ الٰہی کا شکار ہوئے تھے۔ [1] اور امام سہیلی رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے کہ: ’’ہاتھی ماہ ِ محّرم میں مکّہ آیا تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس واقعہ کے پچاس دن بعد پیدا ہوئے تھے‘‘۔ جبکہ ان امام سہیلی رحمہ اللہ اور محمد رحمہ اللہ بن اسحاق رحمہ اللہ کے بقول جمہور اہلِ علم کا مسلک یہی ہے۔ [2] مشہور مفسر اور مورّخ ِکبیر حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تاریخ البدایہ و النہایہ میں لکھا ہے کہ جمہور اہلِ علم کا مسلک یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماہِ ربیع الاوّل میں پیدا ہوئے لیکن یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہ کے اوّل، آخر، و سط یا کس تاریخ کو پیدا ہوئے؟ اسکے بارے میں مورّخین اور
[1] وہ روایت یوں ہے: عن قیس بن مخرم۔۔۔۔۔۔۔ قال: وُلِدْتُّ أَنَا وَرَسُوْلُ اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم عَامَ الْفِیْلِ فَنَحْنُ لِدَانٌ وُلِدْنَا مَوْلِداً وَاحِداً۔(ابن اسحاق بہ سند ِجیّد کذا قالہ البناء فی الفتح الربّانی ۲۰؍۱۹۰) قیس بن مخرم بیان کرتے ہیں کہ میں اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی سال عام الفیل میں پیدا ہوئے۔ [2] الفتح الربّانی للبناء ۲۰؍۱۹۰