کتاب: جرح وتعدیل - صفحہ 75
۱: شمیسۃ بنت عزیز بن عامر العتکیۃ البصریۃ، ابن معین نے کہا:ثقہ۔[1] علامہ مزی اور ابن حجر کے سامنے یہ توثیق نہیں تھی اسی وجہ سے ابن حجر نے کہا:مقبول۔[2] اگرابن حجر کے سامنے امام ابن معین کی توثیق ہوتی تو وہ کبھی شمیسہ راویہ کو مقبول نہ کہتے۔
۲: عبدالرحمن الجرمی،ابن معین نے کہا: ثقۃ۔[3] ابن حجر نے کہا:مقبول۔[4]
۳: عبداللّٰه بن ابی سلیمان، ابن معین نے کہا:ثقۃ۔[5] ابن حجر نے کہا:صدوق۔[6] تہذیب میں صرف ابو حاتم کا قول شیخ لکھا ہے اور یہ کہ اس کو ابن حبان نے ثقہ کہا ہے۔ابن معین کی توثیق سامنے ہوتی تو اس راوی کو صدوق کی بجاے ثقہ کہتے۔
۴: مرّی بن قطری، ابن معین نے کہا:ثقۃ۔[7] ابن حجر نے کہا:مقبول۔[8]
۵: ابوالعدَبَّس، ابن معین نے کہا:ثقۃ۔[9] ابن حجر نے کہا:مجہول۔[10]
۶: ابوالعنبس۔ابن معین نے کہا:ثقۃ۔[11] ابن حجر نے کہا:مقبول۔[12]
۷: صلت بن طریف، ابن معین نے کہا:لیس بہ بأس[13] ابن حجر نے کہا:مستور۔[14] ذہبی نے کہا:مجہول۔[15]
[1] تاریخ الدارمی عن ابن معین رقم الترجمۃ:۴۱۸.
[2] التقریب ص:۴۶۹.
[3] تاریخ الدارمی رقم الترجمہ:۱۱۴.
[4] التقریب:۴۰۵۰.
[5] ۔۔۔۔۔۔.
[6] التقریب:۳۳۷۳.
[7] تاریخ الدارمی رقم الترجمۃ:۷۶۶.
[8] التقریب:۶۵۷۸.
[9] تاریخ الدارامی رقم الترجمۃ:۹۱۶.
[10] التقریب:۸۲۴۹.
[11] تاریخ الدارمی رقم الترجمۃ:۹۱۶.
[12] التقریب:۷۵۳۵.
[13] سؤالات ابی اسحاق رقم الترجمۃ:۶۵۱.
[14] لسان المیزان:۴۲۵۷.
[15] میزان الاعتدال:۹۳۰۹.