کتاب: جرح وتعدیل - صفحہ 64
فیہ نظر: یہ تین معنوں کے لیے استعمال ہوا ہے: پہلا معنی: جس راوی کے متعلق امام بخا ری ’’فیہ نظر‘‘ کہیں، اس سے مر اد ہے کہ وہ راوی پر جر ح کر رہے ہیں۔ بعض دفعہ صحا بہ کر ام رضو ان اللہ علیھم ا جمعین پر بھی ’’فیہ نظر ‘‘ لکھ دیتے ہیں تو اس سے مراد صحا بی پر جرح نہیں بلکہ اس سے مروی روایت پر جر ح مقصو د ہے۔[1] دوسرا معنی: بعض دفعہ فیہ نظر،فی حدیثہ نظر کے معنی میں بھی ہوتاہے۔امام بخاری نے کہا:فلان اذا قلت فی حدیثہ نظر فہو متہم واہ۔[2] امام البانی رحمہ اللہ بھی ان دونوں الفاظ میں فرق نہیں کرتے۔[3] استاد محترم حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:’’امام بخاری سے فیہ نظر کا قول نقل کیا گیا ہے لیکن یہ طائفی پر جرح نہیں بلکہ ان کی بیان کردہ ایک ضعیف السند روایت پر جرح ہے۔یعنی فی حدیثہ نظر۔‘‘[4] اس مسئلہ پر تفصیلی مقالہ شیخ سعد بن ضیدان السبیعی نے لکھا ہے جو المجلس العلمی ویب سائٹ پر الفاظ الامام البخاری کے نام سے دیکھا جاسکتا ہے۔ تیسرا معنی: بعض نے لکھا ہے کہ اس سے مراد ضعف خفیف ہے۔امام بخاری کے فیہ نظر سے یہ مراد امام ترمذی، امام ابن عدی اور امام ابن حجر نے لی ہے جس کی تفصیل حاتم شریف العونی نے اپنی کتاب’’ التخریج و دراسۃ الاسانید ‘‘میں لکھی ہے۔ فی حدیثہ نظر: اس کی حدیث میں نظر ہے۔بعض ان الفاظ کا معنی کرتے ہیں:فیہ نظر کہ اس میں نظر ہے یعنی وہ ’’ فی حدیثہ نظر‘‘ اور’’ فیہ نظر ‘‘دونوں کو ایک سمجھتے ہیں جو کہ درست نہیں۔ان دونوں اصطلاحات کے درمیان فرق ہے۔فی حدیثہ نظر سے مراد راوی کی روایت پر جرح مقصود ہوتی ہے راوی فی نفسہ ثقہ اور صالح ہوتا ہے
[1] نیز دیکھیں:حا شیہ الر فع والتکیمل (ص۳۹۲). [2] سیر اعلام النبلاء:۱۲-۴۴۱. [3] دیکھیے:الضعیفہ:۴-۱۴۱، ۱۱-۲۳،۱۲-۹۷۵. [4] علمی مقالات:۵-۲۳۲.