کتاب: جرح وتعدیل - صفحہ 24
مثلا ایک فاسق و فاجر استاد طلبہ کو صحیح بخاری کی اجازۃ الروایۃ دے تو کیا اس کی وجہ سے صحیح بخاری کی احادیث ضعیف ہوں گی ؟یا اگر کوئی موجودہ بہت بڑا محدث سنن ابن ماجہ کی اجازت دے تو کیا اس کی اجازت کی سند کی وجہ سے اس کتاب کی ضعیف اور جھوٹی روایات صحیح ہو جائیں گے ؟؟نہیں ہرگز نہیں۔
موجودہ علماء پر جرح کرنا ایک عبث اور بے کار کام ہے۔جرح کرنے والا دوسروں کے عیوب کو چاک کررہا ہے،حالانکہ ہمیں’’ من ستر مسلما سترہ اللّٰه ‘‘کا حکم ہے۔محدثین بھی اس پر عمل پیرا تھے لیکن جب کوئی ضعیف یا کذاب راوی جھوٹی اور بے بنیاد روایات بیان کرتا تھا تو اس پر فورا جرح کرتے تھے اور لوگوں کو اس سے متنبہ کرتے تھے۔
اعتراض:مرزا قادیانی پر تمام علماء نے جرح کی اور اس کو کافر قرار دیا،یہ کیوں ہوا ؟جبکہ معلوم ہے کہ مرزا قادیانی کسی حدیث کا راوی بھی نہیں ؟
جواب: مرزا قادیانی کے نظریات کفریہ تھے وہ اپنے آپ کو نبی کہہ رہا تھا اس طرح کے خبیث اور گمراہ لوگوں کے عقائد و نظریات سے لوگوں کو واقف کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ لوگ اس کے خطرناک نظریات سے محفوظ رہیں۔اس میں دین کا دفاع ہے اور مسلمانوں کے اسلام و ایمان کی حفاظت ہے۔
اعتراض: موجودہ اگر کوئی بڑا عالم ہو تو آپ کہتے ہیں کہ بہت بڑا محدث ہے،پھر آپ یہ کیوں کہتے ہیں ؟
جواب: اگر کوئی واقعی محدث ہو تو اس کو محدث کہنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اس کو محدث کہنے سے کسی سند پر کوئی اثر مرتب نہیں ہوتا کیونکہ وہ کسی روایت کا راوی نہیں۔
شروطِ جارح ومعدل:
جرح و تعدیل ہر کسی کے بس کی بات نہیں اور نہ ہی ہرکسی کو اجازت ہے۔جرح و تعدیل کے ماہر میں درج ذیل شروط کا پایا جانا ضروری ہے:
۱: وہ متقی، دیانت دار، سچا اور تعصب و تنگ نظری سے پاک ہو۔