کتاب: جرح وتعدیل - صفحہ 20
پہلا باب: جرح و تعدیل کے اصول
جرح کے لغوی معنی:زخم لگانا ہے۔[1]
اصطلاحی تعریف: راویوں کو ایسی صفت سے متصف کرنے کو جرح کہا جاتا ہے جس سے ان کی روایت ضعیف یا مردود ہو جانے کی وجہ سے غیر مقبول قرار دی جاتی ہے۔
تعدیل کے لغوی معنی: کسی چیز کو درست کرنا۔[2]
اصطلاحی تعریف:راوی کو کسی ایسی صفت سے متصف کرنے کو تعدیل کہتے ہیں جس سے اس کی روایت قابلِ قبول بن جاتی ہو۔
فنِ جرح و تعدیل:ایسے فن کو کہا جاتاہے جس میں رواۃِ حدیث پر بحیثیت قبول و رد، مخصوص الفاظ کے ذریعے کلام کی جائے اور ان الفاظ کے مراتب پر بحث کی جائے۔[3]
جرح کا شرعی حکم:حسبِ ضرورت اس کا جواز تھا جب سندِ حدیث کی رواۃ پر تحقیق مطلوب تھی، محدثین نے ایمان داری کے ساتھ رواۃِ حدیث پر حکم لگائے۔ارشاد باری تعالی ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا۔کس قدر واضح آیت ہے کہ فاسق، غیر معتبر راوی کے فسق کو بیان کیا جائے تاکہ کوئی اس کی بیان کی ہوئی بات سے دہوکا نہ کھا ئے۔
امام مسلم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:محدثین عظام نے عظیم خطرات کے پیش نظر راویوں پر کلام کرنے کی اجازت دی ہے،اس لیے کہ حلال و حرام کی معرفت کا دارومدار انہیں پر موقوف ہے۔[4]
امام یحیی بن سعید القطان سے جب کسی نے یہ سوال کیا کہ آپ کو اس کا خوف نہیں کہ
[1] لسان العرب:۲-۴۲۲.
[2] الصحاح:۵-۱۷۶۱.
[3] الحطۃ فی ذکر صحاح الستۃ ص:۸۹.
[4] صحیح مسلم مع شرح نووی:۱-۱۲۳.