کتاب: جرح وتعدیل - صفحہ 17
بہت فائدہ اٹھایا۔ وہاں استاد محترم حافظ مسعود عالم حفظہ اللہ،استاد محترم حافظ محمد شریف حفظہ اللہ اور استاد محترم پروفیسر عبدالرزاق ساجد حفظہ اللہ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔اسی دوران میں کئی ایک کتب بھی لکھیں،مثلا: ۱۔موسوعۃ المدلسین ۲۔الاعلان فی معرفۃ من قیل فیہ لم یسمع من فلان ۳۔تلخیص الکواکب النیرات لابن الکیال ۴۔معجم المجہولین ۵۔معجم الضعفاء ۶۔الاصلاح للامام محمد گوندلوی رحمہ اللہ(حصہ دوم) کی تخریج و تحقیق نیز ان کے علاوہ کئی ایک کتب کی تخریج زمانہ طالب علمی ہی میں کی۔ صحیح مسلم، مسند حمیدی، السنہ لابن ابی عاصم، بلوغ المرام، سنن الترمذی، مسند احمد پراور الجامع الکامل پر کام کا موقع ملا۔ کئی ایک کتبِ حدیث پر کام مکمل ہو چکے ہیں اور صحیح بخاری پر مفصل کام جاری ہے۔کئی ایک اپنی اور دیگر محدثین و علماء کی کتب طبع کرچکا ہوں اور کئی زیر طبع ہیں۔ اس داستان سے مقصود صرف یہ ہے کہ انسان مخلص ہو کر کسی فن کے پیچھے لگ جائے تو اللہ تعالی راستے ہموار کردیتا ہے۔الحمدللہ تنبیہ:یہ کتاب پڑھ کر کوئی اپنے آپ کو جرح و تعدیل کا ماہر تصور نہ کرے، بلکہ یہ فنِ جرح و تعدیل کے ابتدائی قاعدے کے مترادف ہے۔اس کتاب کو کسی مستند شیخ سے پڑھا جائے اور اس میں بیان کردہ قواعد کی عملی مشق کے لیے سالہا سال کسی محدث کے پاس بیٹھا جائے،تب جا کر اس دقیق فن کی کچھ سمجھ آئے گی اور پھر ساری زندگی اسی فن کی خدمت میں گزاری جائے۔ فائدہ: اللہ تعالی کی خاص توفیق سے بندہ ناچیز نے جر ح و تعدیل کے فن پر کئی ایک کتب لکھی ہیں ان میں سے کچھ مطبوع ہیں اور باقی بھی عنقریب شائع کی جائیں گی ان شاء اللہ۔