کتاب: جرح وتعدیل - صفحہ 11
بسم اللّٰه الرحمن الرحیم
مقدمہ
نحمد ہ ونصلی علی رسولہ الکریم أشھد أن لاالہ الااللّٰه وأشھد ان محمداعبدہ ورسولہ، أمابعد:
ارشادِ باری تعالی ہے: ﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴾ (الحجر:۹)
امام بیہقی فرماتے ہیں کہ سنت بھی قرآن کی طرح محفوظ ہے، کیونکہ سنت بھی ذکر میں شامل ہے۔[1]
امام حاکم نیشاپور ی فرماتے ہیں کہ اگر اسناد نہ ہوتی اور محدثین کرام ان کوطلب نہ کرتے اور کثرت سے یاد نہ کرتے تواسلام کی علامتیں مٹ جاتیں، جھوٹی احادیث گھڑ لی جاتیں، اسنادِ حدیث کو الٹ پلٹ دیا جاتا اور اس طرح اہلِ بدعت غالب آجاتے، کیونکہ اگر احادیث کو اسناد سے بے نیاز کر دیا جائے تو وہ بالکل بے بنیادہو کر رہ جائیں گی۔[2]
علمِ رجال یہ ہے کہ سندِ حدیث میں ہر راوی کو پرکھنا، اس کے حالات جاننا اور ائمہ کرام کے اقوال کے مطابق ان پر حکم لگانا۔یہ تمام امور علم جرح وتعدیل کے ذریعے ہی سے جانے جا سکتے ہیں۔
بری اور اچھی صفات والوں کا ذکر اللہ تعالی نے کیا ہے اور انھیں دو اقسام میں تقسیم کیا ہے:
٭ سچا اور جھوٹا
٭ مومن اور منافق
[1] مفتاح الجنۃ فی الاحتجاج بالسنۃ ص:۴۳۔۴۴.
[2] معرفۃ علوم الحدیث للحاکم ص:۶.