کتاب: جنتی اور جہنمی عورت - صفحہ 6
خواتین کے لیے جنت کا حصول انتہائی آسان
شریعت نے خواتین کے لیے جنت کا حصول انتہائی آسان بتایا ہے۔
عن أبي هريرة قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : ((إذا صلت المرأة خمسها وصامت شهرها وحصنت فرجها وأطاعت بعلها دخلت من أي أبواب الجنة شاءت ))
(صحيح ابن حبان:4163،اس معنی کی ایک حدیث مسند احمد:1683 میں عبد الرحمن بن عوف کے طریق سےمروی ہے۔)
’’سیدنا ابوہریرہ نے کہا کہ رسول اللہ نے فرمایا:جب عورت پانچ نمازیں پڑھے، رمضان کے مہینے کے روزے رکھے، اپنی عصمت کی حفاظت کرے ....‘‘
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت سے فرائض کی ادائیگی پر جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔ارکانِ اسلام میں سے پہلا رکن کلمہ طیبہ کا اقرار ہے۔اس کے بغیر تو اسلام کا وجود ہی نہیں۔زکوۃ کو اس لیے بیان نہیں کیا کہ ہر عورت صاحبہ نصاب نہیں ہوتی،لہذا جو عورت نصاب کے برابر مال کی مالک ہوگی تو اسےزکوۃ بھی دینا ہو گی اسی طرح حج بھی صرف صاحب استطاعت پر ہی فرض ہے۔
شریعت نے مسجد میں جا کر باجماعت نماز پڑھنا، نماز جمعہ ادا کرنا، جہاد کرنا، اجتماعی نظم ونسق چلانا اور گھر کی مالی ضروریات پوری کرنا صرف مرد پر فرض کیا ہے۔عورت پر ان میں سے کچھ بھی فرض نہیں۔اگر وہ ان میں سے کوئی دینی فریضہ سرانجام دیتی ہے تو یہ اس کے لیے بلندی درجات اور اجر وثواب میں اضافے کا سبب بنے گا۔اعمال کے بجا لانے میں عورت کی محدود ذمہ داریاں اس حدیث طیبہ میں بیان کر دی گئی ہیں اور وہ ان پر عمل پیرا ہو کر آسانی سے جنت کی وارث بن سکتی ہے۔اب اسے صرف