کتاب: جنتی اور جہنمی عورت - صفحہ 33
مفسرین نے کہا: دروازوں سے مراد طبقات ہیں۔ ایک کے اوپر دوسرا طبقہ ہے۔
جہنم کا ایندھن
جہنم کی آگ کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سخت پتھروں سے اسے بھڑکایا جائے گا۔
﴿وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ﴾(البقرہ: 24)
’’اس(جہنم) کا ایندھن لوگ اور پتھر ہیں۔‘‘
جب گندھک کے پتھر آگ میں ڈالے جائیں گے تو اس سے بہت بڑے شعلے پیدا ہوں گے۔
فرمایا: ﴿اِنَّهَا تَرْمِيْ بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ﴾(المرسلات:32)
’’وہ آگ محل جیسے بڑے بڑے شعلے پھینکے گی۔‘‘
جہنم کا کھانا
اِرشاد باری تعالیٰ ہے:﴿لَيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ اِلَّا مِنْ ضَرِيْعٍ() لَّا يُسْمِنُ وَ لَا يُغْنِيْ مِنْ جُوْعٍ ﴾(الغاشیہ 6، 7)
’’ان کے لیے خاردار سوکھی گھاس کے علاوہ کوئی کھانا نہ ہو گا۔جو نہ موٹا کرے گا نہ بھوگ مٹائے گا۔‘‘
پھر فرمایا: ﴿اِنَّ لَدَيْنَا اَنْكَالًا وَّ جَحِيْمًا() وَّ طَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَّ عَذَابًا اَلِيْمًا﴾
’’یقینا ہمارے پاس بھاری بیٹریاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ اور حلق میں پھنسنے والا کھانا اور درد ناک عذاب ہے۔‘‘(المزمل: 12، 13)
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اس آیت ﴿وَّ طَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَّ عَذَابًا اَلِيْمًا﴾کی تفسیر میں فرماتے ہیں:یہ ایسا کانٹا ہے جو حلق کو پکڑ لے گا نہ حلق سے اترے گا اور نہ باہر نکل