کتاب: جنتی اور جہنمی عورت - صفحہ 32
فرمایا:
((إن الصخرة العظیمة لتلقی من شفیر جهنم فتهوی فیها سبعین عاما ما تفضی إلی قرارها))
(مسند احمد :4؍174، جامع ترمذی،کتاب الایمان:10؍45,46)
’’ایک بڑا پتھر جہنم کے کنارے سے اس میں پھینکا جائے تو وہ ستر سال تک گرتا چلا جاتا ہے لیکن اس کی تہہ تک نہیں پہنچتا۔‘‘
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ہم نے کسی چیز کے گرنے کی آواز سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔ تمہیں معلوم ہے کہ یہ کیا ہے؟ ہم نے کہا! اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا:
((هذا حجر أرسله اللّٰه فی جهنم منذ سبعین خریقاً فالآن حین انتهی إلی قعرها))(صحیح مسلم: 17؍179)
’’یہ پتھر اللہ تعالیٰ نے جہنم میں پھینکا تھا ستر سال کے بعد اب یہ اس کی تہہ میں پہنچا ہے۔‘‘
جہنم کے دروازے
جہنم کے سات دروازے ہیں۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿وَ اِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ اَجْمَعِيْنَ() لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ﴾(الحجر:43، 44)
’’اور ان سب کے لیے جہنم کی وعید ہے۔اس(جہنم) کے سات دروازے ہیں۔ہر دروازے کے لیے ان میں سے ایک حصہ مخصوص کر دیا گیا ہے۔‘‘