کتاب: جنتی اور جہنمی عورت - صفحہ 29
خواتین آگ میں لے جانے والے اُمور سے بچیں
انس بن مالک روایت کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((یؤتی بأنعم الناس یوم القیامة من أهل النار فیصبغ فی النار صبغة ثم یقال: یا ابن آدم هل رأیت خیرا قط؟ هل مرّ بك نعیم قط؟ فیقول: لا واللّٰه یا رب و یؤتی بأشد الناس بؤسا فی الدنیا من أهل الجنة فیصبغ فی الجنة فیقال له، یا ابن آدم هل رأیت بؤسا قط؟ هل مرّ بك شدة قط؟ فیقول: لا واللّٰه یا رب ما مرّ بی بؤس قط ولا رأیت شدة قط))(صحیح مسلم 17؍149)
’’قیامت کے دن ایک ایسے شخص کو لایا جائے گا جسے دنیا میں سب سے زیادہ نعمتیں دی گئی اور وہ اہل نار میں سے ہو گا۔ اسے جہنم میں ایک غوطہ دیکر پوچھا جائے گا۔ اے ابن آدم کیا تم نے کبھی خیر دیکھی تھی؟کیا تمہارے پاس سے کسی نعمت کا کبھی گزر ہوا تھا؟ تو وہ کہے گا نہیں۔ اللہ کی قسم اے میرے رب۔ اسی طرح دنیا میں سب سے تنگ دست شخص کو لایا جائے گا جو اہل جنت میں سے ہو گا۔ اسے جنت میں ایک غوطہ دیکر پوچھا جائے گا۔ اے ابن آدم کیا تم نے کبھی تنگی، پریشانی دیکھی تھی؟ کیا تمہارے پاس سے کبھی کوئی سختی گزری تھی؟ تو وہ کہے گا۔ نہیں اللہ کی قسم اے میرے رب کبھی کوئی تکلیف میرے پاس سے نہ گزری اور نہ میں نے کبھی سختی دیکھی ہے۔‘‘
عبد اللہ بن مسعود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں:
((أیها الناس إنه لیس من شيء یقربکم من الجنة و یبعد کم من النار إلا قد أمرتکم به ولیس شیء یقربکم من النار ویبعدکم