کتاب: جنتی اور جہنمی عورت - صفحہ 26
صحیح مسلم کی روایت میں ہے: ((والذی نفسی بیده ما من رجل یدعوا امرأته إلی فراشها فتأبی علیه إلا کان الذی فی السماء ساخطاً علیها حتی یرضی عنها)) ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو بھی آدمی اپنی اہلیہ کو بستر پر بلاتا ہے اور وہ انکار کر دیتی ہے تو آسمان والا(اللہ) اس پر ناراض رہتا ہے۔ یہاں تک کے وہ شوہر اپنی بیوی سے راضی ہو جائے(تو پھر اللہ راضی ہوتا ہے)‘‘ عبد اللہ بن ابی اوفی کی روایت میں ہے کہ جب سیدنا معاذ بن جبل کسری کے علاقے سے ہو کر آئے اور ان کے طریقے کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی سجدہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''فلا تفعلوا فإنی لو کنت آمرا أحدا أن یسجد لغیر الله، لأمرت الزوجة أن تسجد لزوجها والذی نفس محمد بیده لا تؤدی المرأة حق ربها حتی تؤدی حق زوجها، ولو سألها نفسها وهی على قتب لم تمنعه(مسند امام احمد :4؍381) ’’تم ایسا نہ کرو۔ اگر میں کسی کو غیر اللہ کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے کوئی عورت اس وقت تک اللہ کا حق ادا نہیں کر سکتی جب تک اپنے شوہر کاحق ادا نہ کرے۔ اور اگر وہ بلائے تو عورت سواری پر سوار ہو کر آنے سے بھی انکار نہ کرے۔‘‘ ایک روایت میں ہے: